نوادہ: بہار کے گورنر عارف محمد خان نے کہا کہ بہار جمہوریت کی ماں ہے ۔مسٹر خان نے پیر کو یہاں ہسوا ٹی۔ ایس۔ کالج میں منعقدہ بین الاقوامی سیمینار کے افتتاح کے موقع پر ہندوستانی سیاست: ایک تنقیدی جائزہ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جمہوریت ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ جس وقت رومن ریاست کا وجود نہیں تھا، اس وقت ویشالی کے ارد گرد اور جنوبی ہندوستان کے کچھ علاقوں میں حکمراں کون ہوگا اس کا فیصلہ عوام کرتی تھی۔ دنیا میں انسانوں کے ذریعے حکمرانی کے جتنے بھی طریقے اپنائے گئے ہیں ان میںسب سے بہترین جمہوریت ہے ۔گورنر نے کہا کہ دنیا میں گورننس سسٹم بنانے کا ایک ہی طریقہ تھا۔ گردن کاٹنا، تشدد کرنا، خون بہانا۔ جن کے پاس تلوار اور طاقت تھی وہ دوسروں پر اپنی بالادستی قائم کرتے تھے ۔ جن کے پاس تلوار کے ساتھ ذہانت بھی تھی وہ ان کی قیادت کرتا تھا۔ ان کے جانشین کا فیصلہ بھی اسی اصول پر کیا جاتا تھا۔ دنیا میں ایک ایسا نظام تھا، جس میں حکمراں کو یقینی بنانے کے لیے باپ اپنی زندگی میں ہی باقی بیٹوں کو قتل کر دیتا تھا۔ جنہیں ختم نہ کراسکتے ، انہیں افیون کا عادی بنا دیاجاتھا تاکہ وہ حکومت نہ کرسکے ۔ خان نے کہا کہ جمہوریت ایک ایسا نظام تھا جس میں خون بہائے بغیرحکمرانی کی جاتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ صرف ویشالی ہی نہیں، جہاںجمہوریت نہیں بادشاہت تھی، اس وقت بھی ہمارے گاؤں میں پنچایتیں کام کرتی تھیں۔یہ پروگرام مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ایس پی شاہی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں نالندہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ابھے کمار سنگھ سمیت کئی لوگوں نے خطاب کیا۔گورنر بہار نے قدیم دور میں بھی بھارت کی سرزمین پر پنچایتوں کے وجود کا خصوصیت سے تذکرہ کیا جو بادشاہی حکمرانی کے باوجود مقامی سطح پر کامیاب تھیں۔