بہار ‘ جنگل راج کا نعرہ کب تک ؟

   

ہم آہنگی سے ہے محفل جہاں کی
اسی سے ہے بہار اس گلستاں کی
بہار میں انتخابی مہم عروج پر پہونچ چکی ہے ۔ تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے اسٹار کیمپینرس کو انتخابی مہم میں جھونک چکی ہیں۔ جہاں بی جے پی کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی ‘ وزیر داخلہ امیت شاہ ’ صدر بی جے پی جے پی نڈا اور چیف منسٹر اترپردیش آدتیہ ناتھ انتخابی مہم میں کود چکے ہیں وہیں کانگریس کی جانب سے راہول گاندھی انتخابی ریلیوں سے خطاب کر رہے ہیں۔ آئندہ ہفتے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈار بھی انتخابی مہم میں شامل ہوجائیں گی ۔ آر جے ڈی اور مہا گٹھ بندھن کیلئے وزارت اعلی کے امیدوار تیجسوی یادو انتخابی مہم میں سب سے زیادہ سرگرم ہیں اور لگاتار انتخابی ریلیوں سے خطاب کر رہے ہیں۔ جے ڈی یو کیلئے چیف منسٹر نتیش کمار انتخابی مہم کے دوران بجھے بجھے سے نظر آنے لگے ہیں اور مہم میں ان کے چرچے بھی سنائی نہیں دے رہے ہیں ۔ اس ساری مہم کے دوران سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور اور پروگرامس کو پیش کر رہی ہیں ۔ تیجسوی یادو نے ہر گھر کو سرکاری نوکری کا وعدہ کیا ہے اور بے شمار فلاحی اقدامات کا اعلان بھی کیا جا رہا ہے ۔ جہاں تک بی جے پی اور این ڈی اے کی انتخابی مہم کا سوال ہے تو صرف بہار میں جنگل راج کے تاثر کو عام کرتے ہوئے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی نے بہار پر 15 برس تک حکمرانی کی تھی اور اس دوران ریاست کی جو صورتحال تھی اس کو پیش کرتے ہوئے این ڈی اے کی جانب سے انتخابی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ خود این ڈی اے اور نتیش کمار بہار میں 20 سال سے اقتدار میں ہیں۔ کسی بھی ریاست کی صورت کو بدلنے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کیلئے 20 سال کا عرصہ کچھ کم نہیں ہوتا ۔ ان دو دہوں کی حکمرانی کا جواب دینے کی بجائے این ڈی اے اور اس کے قائدین صرف جنگل راج کانعرہ دیتے ہوئے بہار کے عوام کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اپنی ناکامیوں کو بھی چھپانا چاہتے ہیں۔دو دہائی کے عرصہ میں نتیش کمار نے بہار کی ترقی کو یقینی نہیں بنایا ہے اور اس میں وہ ناکام ہوگئے ہیں۔ اس پر بہار کے عوام کو کوئی جواب دینے کیلئے تیار نظر نہیں آتا ۔
نتیش کمار کسی رکاوٹ یا وقفہ کے بغیر 20 سال سے بہار کے چیف منسٹر ہیں ۔ اس کے باوجود بہار ملک بھر میں پسماندہ ترین ریاست ہے ۔ بہار ملک بھر میں سب سے غریب ریاست ہے ۔ بہار کے عوام کو خود اپنی ریاست یا اپنے گاوں میں روزگار نہیں ملتا ۔ بہار کے نوجوان روزی روٹی کمانے کیلئے دوسری ریاستوں کو نقل مقامی کرنے پر مجبور ہیں۔ بہار کی خواتین کو ترقی سے دور رکھا گیا ہے ۔ انہیں خود مختار یا با اختیار بنانے کیلئے کوئی کام نہیں کیا گیا ہے ۔ بہار میں انفرا اسٹرکچر آج بھی ملک میں سب سے ناقص اور ابتر صورتحال کا شکار ہے ۔ بہار کو ہزاروں کروڑ روپئے کے فنڈز فراہم کرنے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلانات اب تک بھی پورے نہیں ہوئے ہیں۔ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا وعدہ بھی دھرا کا دھرا ہی رہ گیا ہے ۔ بہار میں سڑکوں کی حالت آج بھی انتہائی ابتر ہے ۔ بہار کے سرکاری دواخانوں کا حال انتہائی ناقص اور خستہ ہے ۔ یہاں مریضوں کے علاج کیلئے بنیادی سہولیات تک دستیاب نہیں ہیں۔ یہاں مریضوں کیلئے کوئی دوا یا طبی معائنوں کی سہولت موجود نہیں ہے ۔ بہار کی تعلیمی شعبہ کی صورتحال بھی سب سے خراب ہے ۔ یہاں اسکولس میں بیت الخلاء جیسی سہولت تک موجود نہیں ہے ۔ سرکاری اسکولس کے اساتذہ کا معیار کچھ بھی نہیں ہے ۔ اساتذہ میں جوابدہی کا کوئی خوف نہیں ہے اور نہ ہی اس صورتحال کا کوئی پرسان حال ہے ۔ سرکاری امتحانات میں پرچوں کا افشاء ہوجانا یہاں معمول کی بات ہوگئی ہے ۔ اس کو بہتر بنانے کیلئے بھی کوئی اقدامات نتیش کمار حکومت کی جانب سے نہیں کئے گئے ۔
بہار وہ ریاست ہے جس نے کئی انقلاب برپا کئے ہیں۔ بہار کی جامعات کو دنیا بھر میں شہرت حاصل تھی ۔ آج بہار کی یونیورسٹیز سے جاری کی جانے والی ڈگریوں کی کوئی وقعت اور اہمیت نہیں رہ گئی ہے ۔ یونیورسٹی سطح پر بھی امتحانی پرچوں کا افشاء عام بات ہے ۔ سرکاری نوکری کا فقدان ہے ۔ نوجوان بیروزگاری کاشکار ہیں۔ یہ صورتحال حقیقت میں جنگل راج کی عکاسی کرتی ہے اور این ڈی اے اس کا حساب دینے اور جواب دینے کی بجائے لالو پرساد یادو کے دو دہے قدیم دور اقتدار پر سوال کرتا ہے جو مضحکہ خیز ہے ۔ ساری صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہار کے عوام کو دانشمندانہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ کسی کی شخصیت یا جذباتی نعروں کا مذہبی استحصال کا شکار ہوئے بغیر اپنے اور بہار کے مستقبل کو بہتر بنانے اور بہار کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے ۔
ہند ۔ امریکہ دفاعی معاہدہ
ہندوستان اور امریکہ کے مابین دس سالہ مدت کیلئے دفاعی معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور ان کے امریکی ہم منصب نے کوالا لمپور میں ملاقات کے موقع پرا س معاہدہ پر دستخط کئے ہیںجس کے نتیجہ میں دونوںملکوں کے مابین دفاعی تعلقات کو استحکام حاصل ہوگا اور حکمت عملی شراکت داری کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی ۔ دونوںملکوں کے تعلقات ویسے تو گذشتہ کچھ برسوں سے بہت اچھے اور مستحکم رہے ہیں اور ایک دوسرے سے دونوں ہی ملکوں نے تعاون و اشتراک کیا ہے ۔حالیہ کچھ مہینوں میں ان تعلقات میں قدرے سرد مہری دیکھی گئی ہے اورکچھ مواقع پر کشیدگی بھی پیدا ہوئی تھی ۔ اب جبکہ دونوںملکوں کے مابین دفاعی معاہدہ ہوا ہے تو اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ ان تعلقات میں دوبارہ بہتری پیدا ہوگی اور دونوںملک ایک دوسرے سے دیرینہ روابط کو بحال کرتے ہوئے اختلافی امور کو دور کرنے اور ایک دوسرے سے تعاون کو بحال کرنے میں پیشرفت کریں گے ۔ دونوں ملکوں کے تعلقات دونوںہی کیلئے نفع بخش ہیں اور مساویانہ احترام کے جذبہ کے ساتھ ان کو آگے بڑھانا دونوں ہی ممالک کے حق میں بہتر ہے ۔