بہار میں این پی آر 2010 کی طرز پر ہوگا ‘ این آر سی کی ضرورت نہیں

,

   

اسمبلی میں قرار داد متفقہ طور پر منظور۔ این پی آر میں نئے اندراجات حذف کرنے مرکز کو مکتوب روانہ ۔ نتیش کمار کا بیان ۔ ہماری جدوجہد کامیاب رہی : تیجسوی یادو

ہم نے ایک انچ پیچھے نہ ہٹنے والی بی جے پی کو ہلادیا : قائد اپوزیشن کا دعوی
بی جے پی اقتدار میں رہتے ہوئے قرار داد منظور کرنے والی بہار پہلی ریاست
مجھے خود اپنی والدہ کی تاریخ پیدائش یاد نہیں : چیف منسٹر نتیش کمار کا بیان

پٹنہ 25 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) بہار اسمبلی نے آج ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ ریاست میں این آر سی کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور این پی آر کا کام صرف 2010 کے طرز پر ہی کیا جانا چاہئے ۔ اس کل جماعتی قرار داد کو قانون ساز اسمبلی میں لنچ کے بعد کے سشن میں منظوری دی گئی جبکہ اس سے قبل ایوان میں اس پر مباحث ہوئے اور قائد اپوزیشن تیجسوی یادو اور دوسروں نے ایوان میں اس پر تحریک التواء پیش کی تھی ۔ اسپیکر وجئے کمار چودھری نے چیف منسٹر نتیش کمار ‘ ان کے نائب سشیل کمار مودی اور اپوزیشن لیڈرس کی موجودگی میں یہ قرار داد پڑھ کر سنائی جسے ایوان نے میزیں تھپتھپاتے ہوئے منظوری دیدی ۔ اس قرار داد میں جہاں یہ کہا گیا ہے کہ ریاست میں این آر سی کی کوئی ضرورت نہیں ہے وہیں یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ این پی آر کے فارم میں جنس کے کالم میں زنخوں کا اندراج بھی کیا جانا چاہئے ۔ چیف منسٹر نے نتیش کمار نے ایوان میں کہا کہ این پی آر میں جو اس بار زائد اندراجات کئے گئے ہیں وہ غیر ضروری ہیں اور ان سے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں اس لئے ان اندراجات کو ختم کرتے ہوئے این پی آر کا کام 2010 کے طرز پر ہی کیا جانا چاہئے ۔ قبل ازیں ایوان میں مباحث کا جواب دیتے ہوئے چیف منسٹر نتیش کمار نے واضح کیا کہ وہ این پی آر میں اس بار شامل کئے گئے اضافی اندراجات کے مخالف ہیں۔ انہوں نے ایوان کو مطلع کیا کہ ان کی حکومت نے مرکزی حکومت کو اس سلسلہ میں 15 فبروری کو ہی ایک مکتوب روانہ کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں سرکاری مکتوب رجسٹرار و سنسس کمشنر کو ریاستی محکمہ مال و لینڈ ریفارمس کے پرنسپل سکریٹری کی جانب سے روانہ کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ ریاست میں ایک اتحادی حکومت ہے اس لئے ریوینیو و لینڈ ریفارمس کا محکمہ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزیر کے پاس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس پر عدم اتفاق ہوتا تو ایسے مسئلوں پر کوئی فیصلہ نہیں ہوپاتا ۔ نتیش کمار نے اسمبلی کو بتایا کہ اس تعلق سے کوئی الجھن نہیں ہونی چاہئے کہ ریاست میں این پی آر کا عمل کس طرح سے پورا کیا جائیگا ۔ کسی سے بھی اس کے والدین کے مقام پیدائش یا تاریخ پیدائش کے تعلق سے کوئی سوال نہیں کیا جائیگا ۔ نتیش کمار نے کہا کہ وہ خود نہیں جانتے کہ ان کی تاریخ پیدائش کیا ہے جن کا کچھ سال قبل انتقال ہوا ہے ۔ نتیش کمار نے سوال کیا کہ کتنے لوگ ہونگے جو اپنے والد اور والدہ کی تاریخ پیدائش یاد رکھتے ہوں۔ انہوں نے اسمبلی میں بتایا کہ بات چیت کے دوران کئی شہریوں نے بتایا کہ ان کے والدین ریاست میں 1934 کے زلزلہ سے پہلے یا بعد میں پیدا ہوئے تھے ۔ پیدائش کے سال کے تعلق سے دیہی علاقوں میں یہی کہا جاتا تھا کہ وہ موسم گرما تھا یا سرما تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پیدائش کے اندراج کا جو رواج آج ہے وہ پہلے نہیں رہا تھا ۔ نتیش کمار نے بی جے پی سے اتحاد کے باوجود این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے تاہم اپوزیشن کو بھی نشانہ بنایا کہ وہ این آر سی کے تعلق سے ہوا کھڑا کر رہی ہے جبکہ خود وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بیان دیا ہے کہ این آر سی کی کوئی تجویز فی الحال نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے مرکزی قانون ہے جسے پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے اور یہ سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر سشیل کمار مودی نے واضح کیا کہ این پی آر کے تعلق سے اب کوئی الجھن نہیں کیونکہ چیف منسٹر نے واضح کردیا ہے کہ یہ عمل 2010 کے طرز پر ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ این پی آر کے دوران کسی سے دستاویز نہیں پوچھے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو سی اے اے ‘ این آر سی اور این پی آر کے تعلق سے عوام کو گمراہ نہیں کرنا چاہئے ۔ وہ واضح کرچکے ہیں کہ ریاست میں این پی آر کے عمل پر 15 تا 28 مئی عمل ہوگا ۔ اس دوران اپوزیشن راشٹریہ جنتادل نے یہ دعوی کیا کہ یہ قرار داد در اصل اس مسئلہ پر اس کی جدوجہد کا نتیجہ ہے ۔ اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کہا کہ ہم نے اس قرار داد کے ذریعہ بی جے پی کو ہلا دیا ہے جو ایک انچ ہٹنے تیار نہیں تھی ۔ ہم سی اے اے پر بہار میں عمل آوری ہونے نہیں دینگے ۔ یہ قرار داد در اصل آر جے ڈی کی جدوجہد کا نتیجہ ہے ۔ بہار وہ پہلی ریاست ہے جہاں بی جے پی اقتدار میں شامل رہنے کے باوجود این پی آر پر اس کی موجودہ شکل میں عمل نہ کرنے قرار داد منظور کی ہے ۔