بہار میں بی جے پی کی مجبوری

   

قاتل سے بچ کے خنجر قاتل کے خوف سے
لی ہے جہاں پناہ، اُسی کی گلی نہ ہو
بہار کیلئے این ڈی اے نے نشستوں کی تقسیم پر عملاً اتفاق کرلیا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ بہار میں انتخابی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے نتیش کمار کی قیادت ہی میں انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ بہار کی 243 رکنی اسمبلی کیلئے بی جے پی 100 نشستوں پر مقابلہ کرے گی جبکہ نتیش کمار کی پارٹی کو بھی 100 الاٹ کرنے سے اتفاق کرلیا گیا ہے ۔ چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی کو 40 نشستیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ بہار اسمبلی میں موجودہ عددی طاقت کو دیکھتے ہوئے نتیش کمار کو 100 نشستیں الاٹ کرنے کا فیصلہ در اصل بی جے پی کی مجبوری کو ظاہر کرتا ہے ۔ بی جے پی بہار میں تنہا مقابلہ کرنے کے موقف میں نہیں ہے اور نتیش کمار کو ساتھ لے کر چلنا بی جے پی کی مجبوری ہے ۔ نتیش کمار انتہائی کمزور حالت میں پہونچ گئے ہیں اور یہ تک دعوے کئے جا رہے ہیں کہ آئندہ اسمبلی انتخابات کے بعد جنتادل یونائیٹیڈ کا مستحکم رہنا بھی ممکن نہیں ہے اور اسمبلی میں نتیش کمار کی پارٹی کو بہت کم نشستیں مل سکتی ہیں۔ اگر بہار میں نتیش کمار ۔ بی جے پی اور چراغ پاسوان کی حکومت نہیں بنتی ہے تو پھر جنتادل یونائیٹیڈ کا بکھرنا بھی طئے ہے ۔ کئی گوشوں کی جانب سے دعوی کیا جا رہا ہے کہ نتیش کمار کی پارٹی کے کئی قائدین ایسے ہیں جو یا تو بی جے پی کے ساتھ جانا چاہتے ہیں یا کچھ ایسے بھی ہیں جو راشٹریہ جنتادل کا دامن تھامنے میں عافیت محسوس کرتے ہیں۔ نتیش کمار حالیہ عرصہ میں بہت کم عوامی حلقوں میں دکھائی دے رہے ہیں ۔ کہا جا رہا ہے کہ وہ علالت کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ 20 سال طویل حکمرانی کے بعد بہار کے لوگ نتیش کمار سے بیزار ہوچکے ہیں۔ نتیش کمار بہار کے عوام کی ترقی سے متعلق امیدوں کو پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔ بہار کی ترقی ممکن نہیں ہوسکی ہے جس کی امیدیں نتیش کمار سے وابستہ کی گئی تھیں۔ نتیش کمار اپنے دور حکومت میں انجام دئے گئے کاموں کو عوام میں پیش کرنے کی بجائے آر جے ڈی کے دور حکومت کو نشانہ بنانے ہیں میں مصروف رہے ہیں اور اب ان کی ساکھ بری طرح سے متاثر نظر آتی ہے ۔ لوگ ان سے امیدیں چھوڑتے نظر آرہے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جبکہ بہار میں راشٹریہ جنتادل نے کانگریس اور دیگرجماعتوں کے ساتھ زبردست مہم شروع کر رکھی ہے اور بہار میں راہول گاندھی کی جانب سے ووٹر ادھیکار یاترا نکالی جا رہی ہے جو ایک عوامی انقلاب کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے ایسے میں بی جے پی اور نتیش کمار کیلئے صورتحال اور بھی مشکل ہوتی نظر آ رہی ہے ۔ اب جبکہ بہار میں بی جے پی اور نتیش کمار کی پارٹی کو اسمبلی کی 100 100 نشستیں الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ نتیش کمار بی جے پی کی اور بی جے پی نتیش کمار کی مجبوری بن چکے ہیں۔ یہ دونوں جماعتیں تنہا مقابلہ کے تعلق سے سوچ بھی نہیں سکتیں۔ کہا جا رہا ہے کہ نتیش کمار این ڈی اے کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں تب بھی انہیں 25 سے زائد نشستیں نہیں مل پائیں گی اور تنہا جاتے ہیں تو دو ہندسوں تک پہونچنا بھی مشکل ہوجائے گا ۔ یہی صورتحال بی جے پی کی دکھائی دیتی ہے ۔ بی جے پی کسی طرح سے نتیش کمار کو ساتھ رکھتے ہوئے مقابلہ کرنا چاہتی ہے تاکہ ایوان میں اکثریت حاصل ہوجائے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر سلیقہ کے ساتھ نتیش کمار کو حاشیہ پر کردیا جائے گا ۔ خود جنتادل یونائیٹیڈ میں انحراف کرواتے ہوئے بی جے پی اقتدار پر قابض ہونے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ بی جے پی نے چراغ پاسوان کو 40 نشستیں الاٹ کرتے ہوئے بھی نتیش کمار کو یہ پیام دے دیا ہے کہ بھلے ہی نتیش کمار سے ان کے اختلافات رہے ہوں لیکن بی جے پی کیلئے چراغ پاسوان کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے ۔
جو رپورٹس اور اطلاعات بہار سے مل رہی ہیں ان کے مطابق بی جے پی اور نتیش کمار دونوں ہی ایک دوسرے کے گلے کی ہڈی بن گئے ہیں ۔ دونوں ہی نہ ایک دوسرے کے ساتھ رہناچاہتے ہیں اور نہ ہی ساتھ چھوڑنے کی حماقت کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی مناسب وقت کا انتظار کر رہی ہے اور وہ انتخابات کے بعد ہی آسکتا ہے ۔ نتیش کمار چاہتے ہوئے بھی بی جے پی کا ساتھ چھوڑنے کے موقف میں نہیں ہیں ۔ حالات انہیں ایک دوسرے کا ساتھ چھوڑنے کی اجازت ہرگز نہیں دیتے ۔ یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ جہاں بی جے پی کیلئے نتیش کمار مجبوری بن گئے ہیں وہیں نتیش کمار کیلئے بھی بی جے پی ایک مجبوری ہی ہے ۔