بہار میں مہا گٹھ بندھن کا منشور

   

Ferty9 Clinic

دل سے تیری نگاہ جگر تک اتر گئی
دونوں کو ایک پل میں رضامند کر گئی
بہار میں انتخابی ماحول گرم ہوگیا ہے ۔ انتخابی سرگرمیوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے اور تقریبا تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین انتخابی مہم میں مصروف ہوگئے ہیں۔ عوام کو رجھانے اور ان کی تائید حاصل کرنے کی کوششوں میں تیزی پیدا کردی گئی ہے ۔ بی جے پی ہو یا جے ڈی یو ہو ‘ آر جے ڈی ہو یا کانگریس ہو ‘ لوک جن شکتی پارٹی ہو یا وکاش شیل انسان پارٹی ہو سبھی نے اپنی مہم میں تیزی پیدا کردی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ مہا گٹھ بندھن نے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کو وزارت اعلی امیدوار کے طور پر پیش کرتے ہوئے این ڈی اے پر سبقت حاصل کرلی ہے جبکہ این ڈی اے نے یہ واضح کردیا کہ چیف منسٹر کے امیدوار کا انتخابی نتائج کے بعد مقننہ پارٹی اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا ۔ اس طرح وزارت اعلی کیلئے موجودہ چیف منسٹر نتیش کمار کی دعویداری کو عملا مسترد کردیا گیا ہے ۔ مہا گٹھ بندھن نے نائب چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے بھی مکیش ساہنی کے نام کا اعلان کرتے ہوئے مزید سبقت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ آج اپوزیشن اتحاد کی جانب سے اپنے انتخابی منور کا بھی اعلان کردیا گیا ہے اور اس میں جو توجہ دی گئی ہے وہ بہار میں سرکاری ملازمتوں کی فراہمی اور بیروزگاری کے خاتمہ پر دی گئی ہے ۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو پہلے بھی اعلان کرچکے تھے اور آج انتخابی منشور میں باضابطہ اعلان کیا گیا ہے کہ بہار کے ہر خاندان کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے گی ۔ اس کیلئے انہوں نے دو سال کا وقت مقرر کیا ہے ۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کے ساتھ وکاس شیل انسان پارٹی کے سربراہ مکیش ساہی ‘ کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا اور سی پی آئی ایم ایل کے دیپانکر بھٹا چاریہ بھی منشور کی اجرائی کے موقع پر موجود تھے ۔اتحاد کی جماعتوں کے قائدین کی اس موقع پر موجودگی یہ پیام دینے کی کوشش تھی کہ اتحاد میں شامل تمام جماعتیں متحد ہیں اور مل جل کر مہم چلا رہے ہیں۔ بی جے پی اور این ڈی اے کی جانب سے یہ افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں کہ مہاگٹھ بندھن کی جماعتوں میں اختلاف رائے ہے تاہم آج منشور کی اجرائی کے موقع پر ان افواہوں کی تردید ہوگئی ۔
تیجسوی یادو نے ابتداء ہی سے یہ واضح کردیا تھا کہ ان کی انتخابی مہم کی ساری توجہ بیروزگاری کے خاتمہ ‘ مہنگائی پر قابو پانے اور آئندہ پانچ سال میں بہار کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے پر مرکوز رہے گی ۔ انہوں نے اپنے انتخابی منشور میں بھی ان ہی باتوں کو پیش نظر رکھا ہے اور بہار کے عوام سے کئی وعدے کئے ہیں۔ انہوں نے بہار کی جیویکا دیدی کی خدمات کو سرکاری ملازمت میں تبدیل کرنے ‘ تمام آوٹ سورسنگ اور کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے اور بہار کی صورتحال کو تبدیل کرتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے وعدے کئے ہیں۔ تیجسوی یادو جس طرح سے لگاتار وعدے کر رہے ہیں اور جن مسائل کو موضوع بحث بنا رہے ہیں ان کے نتیجہ میں بی جے پی کو دفاعی موقف اختیار کرنا پڑ رہا ہے اور وہ نزاعی اور فرقہ پرستی کے موضوعات کو زیادہ شدت کے ساتھ پیش کرنے اور سماج میں نفرت پھیلانے میں کامیاب نہیں ہو پا رہی ہے ۔ بی جے پی کیلئے اپنے ایجنڈہ کو آگے بڑھانے سے زیادہ تیجسوی اور مہا گٹھ بندھن کے ایجنڈہ پر جواب دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے کیونکہ بہار کے عوام اور خاص طور پر نوجوان بھی ملازمتوں اور روزگار کے متلاشی ہیں۔ انہیں اس لئے بھی امیدیں وابستہ ہونے لگی ہیں کیونکہ کچھ وقت کیلئے جب تیجسوی یادو بہار کے ڈپٹی چیف منسٹر تھے انہوں نے تقریبا پانچ لاکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا تھا اور تین لاکھ کنٹراکٹ یا آوٹ سورسنگ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے احکام جاری کئے تھے ۔ تیجسوی یادو نے اپنے اقدامات سے بہار اسمبلی انتخابات کی مہم کا ایجنڈہ طئے کردیا ہے ۔
مہا گٹھ بندھن کی جانب سے جو منشور جاری کیا گیا ہے اسے ترقی کی امید پیدا کرنے والا اور نوجوانوں کی امیدوں کو مستحکم کرنے والا دستاویز قرار دیا جاسکتا ہے جبکہ بی جے پی یا این ڈی اے کی جانب سے منفی مسائل پر ہی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے ۔ خود اپنا منشور جاری کرنے کی بجائے تیجسوی کے اعلانات پر سوال کئے جا رہے ہیں اور شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم بی جے پی اور جنتادل یو اس معاملے میں کامیاب نہیں ہوپا رہی ہے اور بہار کے عوام اور خاص طور پر نوجوان روزگار کے وعدوں سے متاثر ہونے لگے ہیں اور وہ تیجسوی کے اعلانات میں اپنے بہتر مستقبل کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔