بہار ‘ نتیش حکومت میں جنگل راج

   

ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ٹھہرا
خامشی بھی تو ہوئی پشت پناہی کی طرح
بہار میں جس وقت لالو پرساد یادو کی حکومت تھی اس وقت اپوزیشن جماعتوںاور خاص طور پر بی جے پی کی جانب سے ریاست میں جنگل راج کا الزام عائد کیا جاتا رہا تھا ۔ یہ دعوی کیا جاتا تھا کہ ریاست میں قتل و خون اور غارت گری عروج پر ہے ۔ لا قانونیت کا عروج رہنے کے الزامات بھی عائد کئے جاتے تھے ۔ تاہم گذشتہ دو دہوں سے ریاست میں نتیش کمار چیف منسٹر ہیں۔ بی جے پی طویل وقت سے نتیش کمار کے ساتھ ہے اور اب بھی ریاست میں لاقانونیت کا عروج ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ بی جے پی اور جے ڈی یو کی جانب سے آج بھی بہار میں لالو پرساد یادو کے دور حکومت پر تنقیدیں کی جاتی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گذشتہ دو دہوں سے نتیش کمار ریاست کے چیف منسٹر ہیں۔ دو دہوں میں نتیش کمار حکومت نے بہار کی صورتحال کو تبدیل کرنے کیلئے کوئی جامع اور ٹھوس کام نہیں کئے ہیں اور محض مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کام کیا جا رہا ہے ۔ نتیش کمار کو ایسا لگتا ہے کہ نہ ریاست کی ترقی کی فکر ہے نہ ریاست کے عوام کی زندگیوںکو بہتر بنانے سے کوئی دلچسپی ہے ۔ ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال لگاتار بگڑتی جا رہی ہے اور صرف چوبیس گھنٹوں میں قتل کی چار وارداتیں پیش آئی ہیں ۔ دس دن میں 7 افراد کا قتل کردیا گیا ۔ اس کے باوجود حکومت کی جانب سے لگاتار خاموشی اختیار کی گئی ہے اور کسی طرح کا رد عمل ظاہر نہیں کیا جا رہا ہے ۔ جہاں تک پولیس کی بات ہے تو وہ محض ضابطہ کی کارروائی میں مصروف ہے ۔ قتل ہوتا ہے ۔پولیس پہونچتی ہے ۔ مقدمہ درج کیا جاتا ہے اور تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا جاتاہے اور پھر خاموشی ۔ نتیش کمار اور بی جے پی قتل کی ان وارداتوں پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ریاست میں لا اینڈ آرڈر کے مسئلہ پر کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جاتی ہے اور نہ ہی مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی کی جانب سے کسی طرح کا رد عمل ظاہر کیا جاتا ہے ۔ اس صورتحال میں ریاست کے عوام کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں اور حکومت اس سے بے فکر دکھائی دیتی ہے ۔ مجرمین کے حوصلے بلند ہوتے چلے جا رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے ۔
گذشتہ دنوں پٹنہ جیسے شہر میں ایک بی جے پی لیڈر کا سر عام قتل کردیا گیا ۔ قتل کے ملزمین کو گرفتار کرنے کی بجائے ان کا انکاؤنٹر کردیا گیا ۔ ایسا کرنا کئی شبہات کو جنم دینے کا سبب بن سکتا ہے ۔ کل شام ایک وکیل کو گولی مار دی گئی ۔ یہ سلسلہ تھمنے اور رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ لالو پرساد یادو کے دو دہوں پہلے کے دور حکومت پر تنقید کرنے والی حکومت اور بی جے پی کو اپنے اقتدار کے دو دہوں کی صورتحال پر جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ دو دہوں میں جو کچھ بھی واقعات پیش آئے ہیں ان پر رد عمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہے لیکن ایسا نہیں کیا جا رہا ہے ۔ سابقہ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو انتہائی افسوسناک عمل ہے ۔ چند دن قبل بہار ہی کے ایک ضلع میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کو گھر پر حملہ کرتے ہوئے زندہ جلادیا گیا تھا۔ اس وقت بھی بی جے پی یا نتیش کمار کو جنگل راج یاد نہیں آیا ۔ اس وقت بھی سبھی گوشوں سے خاموشی اختیار کرلی گئی تھی ۔ اسی وجہ سے نتیش کمار اور بی جے پی کے حلیف مرکزی وزیر چراغ پاسوان کو اپنا رد عمل ظاہر کرنا پڑا ہے اور انہوں نے قتل و خون کی وارداتوں پر تشویش اور فکر کا اظہار کرتے ہوئے صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دیا ہے ۔ تاہم اس پر بھی نتیش کمار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ریاست میں پیدا ہونے والی صورتحال سے واقف ہی نہیں ہیں یا پھر انہیں اس کو بہتر بنانے کی کوئی فکر نہیں ہے اور نہ ہی کچھ کرنے سے دلچسپی باقی رہ گئی ہے ۔
ملک کی ان ریاستوں میں جہاں اپوزیشن کی حکومتیں ہیں کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو بی جے پی اس کا بتنگڑ بنادیتی ہے ۔ خا ص طور پر مغربی بنگال کو نشانہ بنایا جاتا ہے تاہم بہار کے معاملے میں بی جے پی مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ کوئی سوال نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اپنی یاسی مجبوریوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بی جے پی کو جے ڈی یو اور نتیش کمار سے بھی سوال کرنا چاہئے ۔ ریاست کی صورتحال بہتر بنانے پر زور دینا چاہئے اور نتیش کمار کو بھی خواب غفلت سے بیدار ہوتے ہوئے حرکت میں آنے کی ضرورت ہے تاکہ پسماندہ ریاست بہار میں عوام کے قتل و خون کا جو سلسلہ چل رہا ہے اسے روکا جاسکے ۔