یا رب نہ وہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات
دے اور دل اُن کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور
بہار میں پہلے مرلے کے چناؤ اور رائے دہی کیلئے انتخابی مہم اپنے اختتام کو پہونچی ۔ دوسرے مرحلے کیلئے انتخابی مہم کا سلسلہ جاری ہے ۔ پہلے مرحلے کیلئے جو انتخابی مہم چلائی گئی تھی وہ انتہائی جارحانہ تیور کے ساتھ اور شدت کے ساتھ چلائی گئی تھی ۔ اس انتخابی مہم میں ملک کے تقریبا تمام بڑے سیاسی قائدین نے بڑھ چڑھ کر اور سرگرمی کے ساتھ حصہ لیا ۔ بی جے پی نے تو اس انتخاب میں ساری طاقت ہی جھونک دی ہے ۔ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی ‘ وزیر داخلہ امیت شاہ اور کئی مرکزی وزراء لگاتار بہار کے دورے کر رہے ہیں۔ مختلف ریاستوں کے بی جے پی چیف منسٹروں خاص طور پر اترپردیش کے چیف منسٹر آدتیہ ناتھ کو بھی انتخابی مہم میں جھونک دیا گیا ہے ۔ اسی طرح کانگریس کیلئے راہول گاندھی انتخابی مہم کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں۔ پرینکا گاندھی اور پارٹی صدر ملکارجن کھرگے کے علاوہ کئی دوسری ریاستوں کے قائدین بھی وہاں موجود ہیں۔ جے ڈی یو کیلئے نتیش کمار اور ان کے ساتھی مہم چلا رہے ہیں تو آر جے ڈی کیلئے انتخابی مہم کی کمان تیجسوی یادو نے سنبھالی ہوئی ہے ۔ مقامی سطح پر مہم کی ذمہ داری کئی قائدین نبھارہے ہیں۔ اس بار بھی انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کی جانب سے ایسے مسائل کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے جن کا راست عوام کی بہتری یا بہار کی صورت گری سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ بہار کے مسائل پر بی جے پی یا اس کی حلیف جے ڈی یو کی جانب سے کوئی بات نہیں کی جا رہی ہے بلکہ دو دہے قبل ماضی کے قصوں کو بنیاد بناتے ہوئے اور سیاسی مخالفین کو شخصی تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے مہم کا رخ موڑنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے اور اس معاملے میں پورا گودی میڈیا اور تلوے چاٹنے والے اینکرس بی جے پی کی ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں۔ جہاں تک تیجسوی یادو اور کانگریس کا سوال ہے تو انہوں نے ابتداء ہی سے انتخابی مہم کا ایجنڈہ طئے کرنے میں اہم رول نبھایا ہے ۔ روز گار کی فراہمی کو سب سے بڑا مسئلہ بناتے ہوئے پیش کیا گیا ہے اور اس سے بہار کے نوجوان خود کو جوڑ رہے ہیں اور یہ آر جے ڈی یا مہا گٹھ بندھن کی پہلی اور اہمیت کی حامل کامیابی قرار دیا جا رہا ہے ۔
بی جے پی قائدین کی جانب سے جو تقاریر کی جا رہی ہیں وہ انتہائی افسوسناک کہی جاسکتی ہیں۔ ہر ریاست میں جب انتخابات ہوتے ہیں بی جے پی قائدین بشمول وزیر اعظم کی تقاریر معیار سے نیچے چلی جاتی ہیں اور بہار میں بھی یہی سب کچھ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ وزیر اعظم نے کٹا ریمارک کرتے ہوئے اپنی دانست میں اپوزیشن کو اور خاص طور پر تیجسوی یادو کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ۔ یہ بھی کہا گیا کہ بہار میں دو شہزادے گھوم رہے ہیں ۔ یہ شخصی تبصرے ہیں اور ان سے بہار کے عوام کو کوئی سروکار نہیں ہے ۔ سوال یہ ہے کہ گذشتہ 20 سال میں بہار کیلئے این ڈی اے کی حکومت نے کیا کچھ کیا ہے اور مرکزی حکومت نے 11 برس کے اقتدار میں بہار کی کتنی مدد کی ہے ۔ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے کچھ وعدے تو بی جے پی کی جانب سے بھی کئے جا رہے ہیں لیکن بی جے پی کے دعووں اور وعدوںمیں اعلانیہ طور پر تضاد دیکھا جا رہا ہے اور بہار کے عوام اس بات کو محسوس بھی کر رہے ہیں۔ بہار کے نوجوان یہ محسوس کر رہے ہیں کہ ان کیلئے روزگار کا مسئلہ سب سے اہم ہے اور 17 ماہ تک ریاست کے ڈپٹی چیف منسٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے تیجسوی یادو نے نوجوانوںکو روزگار فراہم کیا ہے ۔ نوجوان یہ امید کر رہے ہیں کہ مستقبل میںبھی اگر تیجسوی چیف منسٹر بن جاتے ہیں تو بہار میں نوکریوں کا مسئلہ حل کیا جائے گا ۔ بہار کے نوجوانوں کو روزگار حاصل کرنے اور محنت مزدوری کیلئے ملک کی دوسری ریاستوں کا سفر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔
انتخابی ماحول میں یہ حقیقت ہے کہ کچھ سیاسی جماعتوں اور قائدین کی جانب سے جذباتی تقاریر کی جاتی ہیں اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ بی جے پی اور اس کے قائدین اور ان کے حلیفوں کی جانب سے بھی یہی کچھ کیا گیا ہے ۔ بہار کے عوام کو راست درپیش مسائل پر بات کرنے کی بجائے اخلاقی پستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شخصی ریمارکس کئے گئے اور نزاعی مسائل کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔ بہار کے عوام اس بات کو سمجھتے ہیں کہ انہیں کس مسئلہ پر ووٹ کرنا ہے ۔ اب جبکہ پہلے مرحلے کی مہم ختم ہوچکی ہے تو بہار کے عوام کیلئے موقع ہے کہ وہ سنجیدگی سے غور کرنے کے بعد اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔