بہار کابینہ میں آزادی کے بعد پہلی مرتبہ کوئی مسلم وزیر نہیں

,

   

۔4 پارٹیوں پر مشتمل این ڈی اے نے بہار کی 16 فیصد مسلم آبادی کو بُری طرح نظرانداز کردیا

پٹنہ : بہار ایک ایسی ریاست ہے جہاں پر سب سے بڑا اقلیتی طبقہ رہتا ہے۔ اس طبقہ کے ارکان کو آزادی کے بعد سے اب تک کئی کلیدی قلمدان دیئے گئے ہیں۔ دیگر دستوری عہدوں پر بھی فائز کیا گیا ہے۔ کانگریس کی حکومت ہو یا سمیکتا سوشلسٹ پارٹی، جنتا پارٹی، جنتادل یا آر جے ڈی کے تحت تشکیل پانے والی کابینہ میں مسلمانوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔ بہار کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ این ڈی اے نے کسی بھی مسلمان کو منتخب کیا ہے اور نہ ہی کابینہ میں شامل کیا ہے۔ حکمراں اتحاد اِس ریاست کی سب سے بڑی اقلیت سے واحد ایم ایل اے کے بغیر تشکیل پاچکا ہے۔ این ڈی اے میں شامل 4 پارٹیوں میں سے کسی نے بھی مسلمانوں کو قریب نہیں کیا۔ این ڈی اے کی پارٹیاں بی جے پی، جنتادل یو، ہندوستانی عوامی مورچہ سیکولر اور وکاس شیل انسان پارٹی نے بہار کی 16 فیصد مسلم آبادی میں سے کسی ایک مسلمان کو بھی اسمبلی کیلئے منتخب نہیں کیا۔ ان 4 پارٹیوں میں سے صرف جنتادل (یو) نے مسلمانوں کو امیدوار بنایا تھا لیکن یہ تمام امیدوار انتخابات میں ناکام ہوچکے ہیں۔ نتیش کمار جنھوں نے پیر کے دن ساتویں مرتبہ چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیا ہے، اپنے سوشلسٹ سیکولر اعتبار کو بھی کھودیا ہے۔ کسی بھی مسلمان کو شامل کئے بغیر اُنھوں نے اپنی کابینہ تشکیل دی جبکہ اِن کی پارٹی کو ووٹ دینے والوں میں مسلم رائے دہندوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ تمام غیر این ڈی اے پارٹیاں یا مہا گٹھ بندھن نے جن نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے اِن میں لوک جن شکتی پارٹی کے ماسوا کئی مسلم ارکان اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ راشٹریہ جنتادل کے 75 منتخب ارکان اسمبلی میں 8 مسلمان بھی شامل ہیں۔ جبکہ کانگریس کے 19 ارکان اسمبلی میں 4 مسلم ارکان ہیں۔ اسدالدین اویسی کی مجلس کے 5 کے منجملہ 5 مسلم قائدین اسمبلی کیلئے منتخب ہوئے ہیں۔ بائیں بازو پارٹیوں کے 16 منتخب قائدین میں ایک مسلمان ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کا واحد مسلم لیڈر بھی اسمبلی کے لئے منتخب ہوا ہے۔ غیر این ڈی اے پارٹیوں کے منتخب مسلم ارکان اسمبلی کو کوئی سیاسی ثمرات حاصل نہیں ہیں۔ بزرگ سوشلسٹ لیڈر شیونند تیواری جنھوں نے لالو پرساد اور نتیش کمار دونوں کے ساتھ گزشتہ 40 سال سے سیاسی رفاقت برقرار رکھی تھی لیکن انھوں نے انتخابات میں اپنا رول اِس طرح ادا کیا جس سے جنتادل (یو) کے مسلم امیدوار ناکام ہوگئے۔ نتیش کمار اُس وقت بھی خاموش تماشائی رہے جب مودی نے اُن کی موجودگی میں جئے شری رام کے نعرے لگائے۔ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی برخاستگی کو اپنی فتح قرار دے کر مظاہرہ کرنے لگے۔ نتیش کمار کے ساتھ شہ نشین سے ہی مودی نے فرقہ وارانہ خطوط پر رائے دہندوں کو منتشر کردیا تھا۔ عبدالغفور جو 1970 ء میں بہار کے چیف منسٹر تھے، سمتا پارٹی کے بانیوں میں سے ایک تھے جس میں سے 1999 ء میں جنتادل (یو) کا جنم ہوا۔ سوشلسٹ لیڈر جارج فرنانڈیز کا تعلق بنگلورو سے ہے وہ عیسائی ہونے کے باوجود سمتا پارٹی کے صدر تھے بعدازاں وہ جنتادل (یو) کے بھی صدر بنے۔ جب سمتا پارٹی نے 1996 ء میں بی جے پی سے اتحاد کیا تو اِس نے بی جے پی کے ایجنڈے پر تنقید کی تھی۔