محمد مجیب الدین قاسمی
اللہ تعالیٰ نے توبہ کرنے والوں کو اپنا محبوب قرار دیا ہے ’’اِنَّ اللّـٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِيْنَ‘‘ (البقرۃ) نیز اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ توبہ کرنے والا اللہ کا دوست ہے ۔توبہ کی برکت سے رزق میں برکت ووسعت پیدا ہوتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا’’جس نے کثرت سے اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کی، اللہ تعالیٰ اس کو ہرغم سے نجات دیں گے، ہرمشکل آسان اور اس سے نکلنے کا راستہ پیدا فرمائیں گے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق مہیا فرمائیں گے جہاں سے اس کا وہم وگمان بھی نہ ہوگا‘‘ (ابوداؤد)۔ توبہ کا لازوال فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کی برکت سے اعمال صالحہ کی توفیق ہوتی ہے، اعمال میں برکت حاصل ہوتی ہے اللہ کو راضی کرنے کا جذبہ، صبروشکر، رضا بالقضا اور توکل جیسی صفات پیدا ہوتی ہیں، توبہ کی برکت سے گناہ نیکیوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ توبہ میں تاخیر کرنا سخت خسارہ اور نقصان دہ ہے کیونکہ گناہ سے اولاً قلبی قساوت پیدا ہوتی ہے جس سے فکرآخرت سے غفلت بڑھتی جاتی ہے اور آدمی گناہوں کے دلدل میں پھنس کر کفروگمراہی کی حد تک جاپہنچتا ہے مگر احساس نہیں ہوتا، اکثر لوگ تقدیر کا بہانہ بناکر کہتے ہیں کہ جو تقدیر میں لکھا ہے وہ ضرور ہوکر رہے گا پھر نہ طاعت سے کوئی فائدہ نہ گناہ سے کچھ ضرر، مگر درحقیقت یہ شیطان اور نفس کا دھوکہ ہے، علم کلام کو مسلمہ اصول ہے کہ ’’خلق قبیح قبیح نہیں، کسب قبیح قبیح ہے‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے بطورِ آزمائش جن اعمال بد کو وجود بخشا ہے اس کا یہ عمل غلط نہیں ہے مگر انسان کا نفس وشیطان کے بھکاوے میں آکر ان اعمال بد کو اختیار کرنا برا ہے۔