حیدرآباد۔ برطانیہ میں ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ اکثر بہترنیند نہ ہونے کی شکایت کرتے ہیں، وہ خودکو وقت سے پہلے ہی بوڑھا محسوس کرنے لگتے ہیں۔واضح رہے کہ ماہرین کے نزدیک معیاری یا اچھی نیند سے مراد یہ ہے کہ آپ جب رات کے وقت سونے کیلیے لیٹیں تو آپ کو زیادہ سے زیادہ 30 منٹ میں نیند آجائے، آپ پوری رات (اپنی عمر کے مطابق) صحیح وقت تک سوتے رہیں، آپ کی نیند نہ ٹوٹے اور اگر رات میں آنکھ کھلے تو صرف ایک مرتبہ، اس سے زیادہ نہیں۔علاوہ ازیں، جب آپ صبح سو کر اٹھیں اور خود کو تازہ دم محسوس کریں، تو اس کا مطلب بھی یہی لیا جائے گا کہ آپ نے رات میں معیاری اور پوری نیند لے لی ہے۔اب تک کی تحقیقات سے نیندکی خرابی کا تعلق دل، شریانوں اور دماغ کی مختلف بیماریوں سے واضح طور پر سامنے آچکا ہے۔ تازہ مطالعہ نے اس فہرست میں ایک اور تشویش کا اضافہ کردیا ہے۔برطانیہ میں عمر رسیدگی کے حوالے سے جاری ایک طویل مطالعے پروٹیکٹ اسٹڈی میں شریک ہونے والے کئی رضاکاروں نے نیندکی خرابی کے ساتھ ساتھ اپنے ذہن میں منفی سوچ بڑھ جانے کی شکایت بھی کی تھی۔اس پہلوکو مدنظر رکھتے ہوئے پروٹیکٹ اسٹڈی میں شریک، پچاس سال یا زیادہ عمر کے 4,482 سے بطورِ خاص ان کی نیند اورجذباتی کیفیات کے بارے میں تقریباً تین سال تک وقفے وقفے سے معلومات جمع کی گئیں۔اس مقصد کیلیے تفصیلی سوالناموں کے ذریعے ان افراد سے نیندکے معیار، دورانیے، یادداشت میں آنے والی منفی تبدیلیوں، تازگی، موٹیویشن اور سرگرمیوں وغیرہ سے متعلق سال میں دومرتبہ معلومات حاصل کی گئیں۔معلومات کا تجزیہ کرنے پر پتا چلاکہ جن لوگوں میں نیند کی خرابی زیادہ تھی، وہ منفی خیالات، چڑچڑے پن، مایوسی، یادداشت کی خرابی اور اسی طرح کے دوسرے ذہنی و نفسیاتی مسائل میں زیادہ مبتلا تھے۔ ایسے افراد کی اکثریت نے کہا کہ وہ خودکو تیزی سے بوڑھا ہوتا ہوا محسوس کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بڑھاپا آنا قدرتی حقیقت ہے لیکن اس طرح سے بوڑھا ہونا ان میں شدید ناگوار قسم کے خیالات بھی پیدا کررہا ہے۔ریسرچ جرنل بیہیورل اینڈ سلیپ میڈیسن کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع شدہ تحقیق میں کہا ہے کہ ناگواری کا یہ احساس ان لوگوں کے ذہنی و نفسیاتی مسائل کو مزید بڑھانے کا باعث بن جاتا ہے۔اسی لئے ان کا مشورہ ہے کہ دوسرے اقدامات کے ساتھ ساتھ، اگر معیاری نیند پر بھی توجہ دی جائے تو عمر رسیدگی سے وابستہ کئی مسائل کو واقع ہونے سے پہلے ہی روک کر بڑھاپا خوشگوار بنایا جاسکتا ہے۔ بہتر نیند کا تعلق صحت بخش غذا اور جسمانی ورزش سے بھی ہے اور جنہیں نیند کے مسائل درپیش ہیں وہ اپناطرززندگی بدلیں۔