بیروت۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں خوفناک دھماکے سے کچھ گھنٹے قبل اسرائیلی وزیر اعظم کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک دھمکی آمیز ٹویٹ بھی جاری کی گئی تھی۔بیروت میں گزشتہ روز ہوئے ایک بہت بڑے دھماکے کے نتیجے میں 100 افراد ہلاک اور کم از کم چار ہزار زخمی ہو گئے۔2700 ٹن سے زائد دھماکا خیز مواد پھٹ پڑا تھا۔ کھاد اور باردوکی تیار میں استعمال ہونے والا کیمیائی مادہ امونیم نائٹریٹ دھماکے سے پھٹا تو، شہر کے وسیع تر علاقے میں تباہی پھیل گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز 250 کلومیٹر دور تک سنی گئی تھی۔لبنانی حکومت نے اس واقعے میں دہشت گردی کے کسی عنصر کی بجائے بھاری مقدار میں دھماکا خیز مواد والے گودام اور ممکنہ غفلت پر تو بات کی ہے، تاہم دہشت گردی یا کسی دوسرے تخریبی عنصر کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ حکومت کی جانب سے اسے ‘تباہی‘ قرار دیتے ہوئے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔اس دھماکے سے کچھ گھنٹے قبل اپنی ایک ٹویٹ میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہا تھا، ”ہم نے ایک سیل کو ہدف بنایا تھا اور اب ہم نے اس سیل کے بنانے والوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ہم اپنے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔ میں حزب اللہ سمیت سب کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ اس پر غور کریں۔ ان الفاظ کو بے کار مت سمجھیں۔ ان الفاظ کے پیچھے اسرائیلی ریاست اور اسرائیلی دفاعی فورسز کا پورا وزن موجود ہے۔ انہیں پوری طرح سنجیدگی سے لیں۔‘‘بیروت میں دھماکے کے بعد تاہم اس ٹویٹ کے جواب میں ایک صارف رابن بیڈروسین بھی اسے بیروت دھماکے سے مربوط کرتے ہوئے لکھتے ہیں، ”وزیر اعظم صاحب! اور لبنانی عوام کی معصوم زندگیوں کا کیا ہو گا؟‘‘