ہندوستان جو تصویر پیش کر رہا ہے صورتحال اس سے مختلف ہے ۔ امریکی کانگریس کے چھ ارکان کا ہندوستانی سفیر برائے امریکہ کو مکتوب
واشنگٹن 26 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) بیرونی صحافیوں اور امریکی کانگریس کے ارکان کو کشمیر کا آزادانہ دورہ کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکہ کے چھ قانون سازوں نے ہندوستانی سفیر برائے امریکہ ہرش وردھن شرنگلہ کو مکتوب روانہ کیا ہے ۔ ان قانون سازوںنے کہا کہ ہندوستان وادی کی جو صورتحال پیش کر رہا ہے وہ ان کے نمائندوں کی جانب سے بتائی جانے والی صورتحال سے مختلف ہے ۔ قانون سازوں کا یہ مکتوب مسٹر شرنگلہ کو اس وقت روانہ کیا گیا ہے جبکہ جمعرات کو امریکہ نے ہندوستان سے کہا تھا کہ وہ کشمیر میں سیاسی اور معاشی حالات کو معمول پر لانے کے منصوبوں کی تفصیل طلب کی تھی اور فوری طور پر تمام سیاسی محروسین کو رہا کرنے کیلئے ہندوستان پر زور دیا تھا ۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ صحافیوں نے کشمیر میں پیش آنے والے حالات کا تفصیلی احاطہ کیا ہے کارگذار اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ برائے جنوبی و وسطی ایشیا الیس جی ویلس نے کہا تھا کہ کچھ بین الاقوامی صحافیوں کا رول خاص طور پر اہمیت کا حامل ہے تاہم صحافیوں کو وہاں تک رسائی میں مختلف چیلنجس کا سامنا ہے جب وہ سکیوریٹی تحدیدات کی وجہ سے رپورٹنگ کرنے میں مشکلات محسوس کرتے ہیں۔ امریکی کانگریس کے ارکان نے مسٹر شرنگلہ کو روانہ مکتوب میںکہا ہے کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ حقیقی شفافیت اسی وقت ممکن ہوسکتی ہے جب صحافیوں اور امریکی کانگریس کے ارکان کو کشمیر کا آزادانہ دورہ کرنے کی اجازت دی جائے ۔ ہم ہندوستان سے چاہتے ہیں کہ وہ بیرونی اور اندرون ملک کے صحافیوں اور دوسرے بین الاقوامی دورہ کنندگان کو وہاں جانے کی اجازت دے اور کھلے میڈیا کے مفادات کا احترام کیا جائے ۔ اس کے علاوہ وہاں مواصلاتی رسائی کو بھی بہتر بنایا جائے ۔
جن قانون سازوں نے یہ مکتوب روانہ کیا ہے ان میں ڈیوڈ این سسیلین ‘ ڈینا ٹائٹس ‘ چرسی ہولہن ‘ اینڈی لیون ‘ جیمس پی مک گورن اور سوسن وائلڈ شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ شرنگلہ نے ان ارکان کو 16 اکٹوبر کو کشمیر کی صورتحال پر جو بریف دیا تھا اس کے بعد بھی کئی سوال پیدا ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے اس ملاقات میں تبادلہ خیال کیا تھا ہمارے کئی شرکاء نے ایک مختلف تصویر پیش کی ہے جو صورتحال وہاں ہے ۔ انہوں نے ہندوستانی دستور کے دفعہ 370 کی تنسیخ پر تشویش کا اظہار کیا ہے اس کے علاوہ انہوں نے انٹرنیٹ اور مواصلاتی رسائی میںکٹوتی کے علاوہ مقامی سیاستدانوں اور کارکنوں کی گرفتاریوں اور کرفیو کے نفاذ پر بھی تشویش ظاہر کی ہے ۔ 5 اگسٹ کو ہندوستان نے جموںو کشمیر کے خصوصی موقف کو ختم کردیا تھا۔ ہندوستان نے وہاں اس دفعہ کی تنسیخ اور تحدیدات کے نفاذ کی مدافعت کی ہے اور کہا کہ حکام نے وادی میں انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے مواصلاتی رسائی کو بند کیا ہے ۔ ہندوستان نے مزید کہا ہے کہ علاقہ میں ادویات اور دوسری اشیائے ضروریہ کی قلت کی باتیں بھی درست نہیں ہیں۔ وادی میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل رکھا گیا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعہ دہشت گردوں کی جانب سے افواہیں پھیلاتے ہوئے عوام کا استحصال کیا جاسکتا ہے اسی لئے ان کو بند رکھا گیا ہے ۔