جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے اوپر زبردست دباؤ بنا رکھا ہے اور بین الاقوامی طور پر بھی لگاتار پاکستان کو ہدایت مل رہی ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف قدم اٹھائے۔اس بڑھتے دباؤ کے بعد پلوامہ حملہ کی ذمہ داری قبول کرنے والی دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے خلاف پاکستان نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق جمعہ کو پاکستانی حکومت نے اس تنظیم کے ہیڈکوارٹر کو اپنے قبضے میں لے لیا۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اس بات کی تصدیق کی ہے اور اپنے ایک بیان میں انھوں نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ’’پنجاب حکومت نے بہاولپور واقع جیش محمد کے ہیڈکوارٹر کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔‘‘ فواد چودھری نے مزید کہا کہ ’’پنجاب حکومت نے بہاولپور میں دو کیمپس کو قبضے میں لیا ہے اور اس کی کارگزاری کو دیکھنے کے لیے اپناایک منتظم مقرر کیا ہے۔‘‘ذرائع کے مطابق یہ کارروائی پاکستانی پی ایم عمران خان کی ہدایت کے بعد ہوئی۔
بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ جمعرات کو عمران خان کی صدارت میں قومی سیکورٹی کمیٹی کی ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں جیش محمد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد ہی بہاولپور واقع جیش محمد کے ہیڈکوارٹر کو پاکستانی حکومت نے اپنے کنٹرول میں لیا۔ پاکستانی وزارت داخلہ کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ جیش محمد کے جن دو کیمپس کو سرکار نے اپنے کنٹرول میں لیا ہے ان میں 70 اساتذہ اور 600 طالب علم ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ 14 فروری کو جموں و کشمیر میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا جس میں سی آر پی ایف کے 49 جوان شہید ہو گئے تھے۔ حملے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد جیش محمد نے فدائین حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ بعد ازاں ہندوستان کی حمایت میں کئی ممالک کھڑے نظر آئے اور پاکستان کی بھرپور مذمت بھی ہوئی۔ اس درمیان گزشتہ جمعرات کو اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے رکن ممالک نے بھی ایک بیان جاری کر پلوامہ حملہ کو انتہائی بزدلانہ اور کائرانہ عمل قرار دیا تھا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس طرح کی حرکتوں کو انجام دینے والوں اور پیسہ مہیا کرنے والوں کو انصاف کے دائرے میں لایا جائے۔
بہاولپور میں مدرسے کو تحویل میں لیے جانے کے حوالے سے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ کل پنجاب حکومت میڈیا نمائندوں کو اس مدرسے کا دورہ کروائے گی، مدرسے میں 700 کے قریب طالبعلم زیر تعلیم ہیں اور ان کا کشمیر میں ہونے والی کارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں۔@fawadchaudhry#PTI pic.twitter.com/HxQHW3VZQ8
— PTI (@PTIofficial) February 22, 2019