بیٹی کی خودکشی کے ٹھیک تین ماہ بعد والد کابھی انتقال

   

اورنگ آباد : اپنی بیٹی کو خودکشی کرنے پر مجبور کرنے والے خاطی شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کو سزا دلاوانے کی خواہش دل میں لیے تین ماہ بعد ٹھیک اسی دن ،جس دن بیٹی نے خودکشی کی تھی، والد کا بھی انتقال ہو گیا۔ تفضل محمود حسین خان (عرف ٹی ایم خان) ساکن رشید پورہ، اورنگ آباد کا 25 مارچ کی صبح 62 سال کی عمر میں اورنگ آباد کے گھاٹی اسپتال میں انتقال ہوگیا ۔انکی نماز جنازہ اور تدفین بعد نماز عصر، چیتہ خانہ قبرستان متصل دفتر میونسپل کارپوریشن اورنگ آباد میں ادا کی گئی۔مرحوم بہت ہی منکسرالمزاج، نیک طبیت، انداز گفتگو میں کبھی سنجیدگی کا پیکر تو کبھی ظریفانہ اندازِ تخاطب، مذہبی، ملی، قومی، سماجی، سیاسی، اور حالات حاضرہ پر نہ صرف گہری نظر رکھتے تھے بلکہ بہت واضح اور بے لاگ و لپیٹ کے اپنے موقف کا اظہار کرتے تھے ۔تفضل خان کا وطن جالنہ ہے ۔لیکن گزشتہ 25، 30 برسوں سے انھوں نے اورنگ آباد میں رہائش اختیار کر لی تھی اور اورنگ آبا شہر کو اپنا وطن ثانی بنالیا تھا۔ 3 دن قبل انھیں گھاٹی اسپتال میں شریک کیا گیا تھا جہاں دوران علاج آج صبح انھوں نے آخری سانس لی اور اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔ انکے پسماندگان میں، بارہویں جماعت کا طالب علم 18 سالہ ایک لڑکا شرجیل خان اور اپنے ہم زلف کی گود لی ہوئی ایک 8 سالہ لڑکی کے علاوہ، انکی اہلیہ ہیں۔ انکی بڑی لڑکی 19 سالہ رفیدہ نے ، جو 6 ماہ کی حاملہ تھی، شادی کے 8 ماہ بعد ہی سسرالیوں کی جانب سے ظلم و ستم اور 2 لاکھ لانے کے مطالبے سے پریشان ہو کر 3 ماہ قبل 25 دسمبر کو آج ہی کے دن خودکشی کر لی تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ تین ماہ سے وہ اپنی بیٹی کا غم برداشت کر رہے تھے ۔ اور اسے خودکشی پر مجبور کرنے والے اس کے شوہر اور دوسرے سسرالی رشتہ داروں کو سزا دلانے کی تگ و دو میں لگے تھے ۔