بیگم اختر کی آواز کا جادو آج بھی برقرار

   

ممبئی،29اکتوبر(سیاست ڈاٹ کام)اپنی دلکش آواز سے شائقین کو دیوانہ بنانے والی بیگم اختر نے ایک بار عہد کیا تھا کہ وہ کبھی گلوکارہ نہیں بنیں گی۔بچپن میں بیگم اختر استاد محمد خان سے موسیقی کی تعلیم لیا کرتی تھیں۔اسی دوران ایک ایسا واقعہ پیش آیا کہ بیگم اختر نے گانا سیکھنے سے انکار کردیا۔ان دنوں بیگم اختر سے صحیح سر نہیں لگتے تھے ۔ان کے استاد نے انہیں کئی بار سکھایااورجب وہ نہیں سیکھ پائی تو انہیں ڈانٹ دیا۔بیگم اختر نے روتے ہوئے ان سے کہا‘‘ہم سے نہیں بنتا نانا جی۔۔میں گانا نہیں سیکھوں گی۔ان کے استاد نے کہا۔۔بس اتنے میں ہار مان لی تم نے ان کی بات سن کر بیگم اختر نے پھر سے ریاض شروع کیا اور صحیح سُر لگائے۔اترپردیش کے فیض آباد میں سات اکتوبر1914 میں پیدا ہوئیں بیگم فیض آباد میں سارنگی کے استاد ایمان خاں اور عطا محمد خان سے موسیقی کی ابتدائی تعلیم لی۔انہوں نے محمد خان،عبدل وحید خان سے بھارتیہ شاستریہ موسیقی سیکھی۔بطور اداکارہ بیگم اختر نے ‘ ایک دن کا بادشاہ’سے سنیما میں اپنے کریئر کا آغاز کیا لیکن اس فلم کی ناکامی کی وجہ سے اداکارہ کے طورپر وہ کچھ خاص شناخت نہیں بنا پائیں۔1933 میں ایسٹ انڈیا کے بینر تلے بنی فلم نل دمینتی کی کامیابی کے بعد بیگم اختر بطور اداکارہ اپنی کچھ شناخت بنانے میں کامیاب رہیں۔ 1972 میں موسیقی کے میدان میں ان کی قابل ذکر شراکت کے پیش نظر سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔اس کے علاوہ وہ پدم شری اور پدم بھوشن ایوارڈ سے بھی نوازے گئے ۔یہ عظیم فن کارہ 30اکتوبر 1974کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔اپنی موت سے سات دن پہلے بیگم اختر نے کیفی اعظمی کی غزل گائی تھی’’سناکرو میری جان ان سے ان کے افسانے ،سب اجنبی ہیں یہاں کون کس کو پہچانے‘‘ ۔