حیدرآباد۔/2 اگسٹ، ( سیاست نیوز) نائب صدرنشین تلنگانہ پلاننگ بورڈ بی ونود کمار نے کہا کہ دہلی آرڈیننس بل مکمل طور پر غیر دستوری ہے جس کے ذریعہ عوامی منتخب حکومت کے اختیارات کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بی آر ایس نے پارلیمنٹ میں دہلی آرڈیننس بل کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دستور اور وفاقی ڈھانچہ کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ مرکزی حکومت نے نئی دہلی میں عہدیداروں کے تبادلوں کا اختیار لیفٹننٹ گورنر کے حوالے کیا ہے جس کے نتیجہ میں عوامی منتخب حکومت کمزور ہوگی۔ پارلیمنٹ میں مذکورہ بل کی منظوری سے منتخب عوامی نمائندوں کے حوصلے پست ہوں گے۔ دستور کی دفعہ (1) کے تحت ہندوستان کو ریاستوں کا مجموعہ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستور کی 239A کے تحت قومی دارالحکومت کو علحدہ شناخت دی گئی ہے۔ 2018 میں سپریم کورٹ نے اسے تسلیم کیا تھا۔ مرکز کی جانب سے بل کی پیشکشی کا مقصد عام آدمی پارٹی حکومت کو کمزور کرنا ہے اور سیاسی مقصد براری کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے آرڈیننس کے خلاف فیصلہ کے باوجود مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں بل پیش کرتے ہوئے اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ہے۔