امۃ الصبیحہ
تاریخ اسلام کی نیک اور پرہیزگار ہستیاں صحابہ کرام اور صحابیات کی حیات مبارکہ ہے یہ وہ ہستیاں ہے جن کی شان میں اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے رَضِىَ اللّهُ عَنْـهُـمْ وَرَضُوْا عَنْهُ: اﷲ ان سے راضی ہے اور وہ اﷲ سے راضی ہے ۔ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کا ارشاد مبارکہ ہے کہ : ’’میرے صحابہ چاند ستاروں کے مانند ہے جس کسی کی تم اتباع کرلوگے فلاح پاجاؤ گے ‘‘ ۔
بی بی اُم سلیم بنت ملحان اولین دور کی مسلمان جانثار حضوراکرم ﷺ ، عابدہ ، زاہد ، شب زندہ دار ، سخاوت کی پیکر ، مجاہد خاتون، ایک شفیق ماں ( آپ حضرت انس بن مالک کی والدہ محترمہ تھیں ) اور اپنے شوہر کی خدمت گذار بیوی تھیں ۔
بی بی اُم سلیم کا تعلق انصار کے قبیلہ بنونجار سے تھا ۔ حضور علیہ السلام کے جداعلیٰ حضرت ہاشم بن عبدمناف نے اپنی ایک شادی قبیلہ بنونجار کی ایک خاتون بی بی سلمیٰ عمرو زید کے ساتھ کی تھی ۔ یہی خاتون حضور علیہ السلام کے دادا حضرت عبدالمطلب کی والدہ تھی اس طرح دونوں قبائل میں رشتہ داری تھی ۔ بی بی اُم سلیم کے والد کا نام ملحان بن خالد اور والدہ کا نام بی بی ملیکہ بنت مالک تھا ۔
بی بی اُم سلیم والد و والدہ اور دونوں بھائی اور آپ کی ایک بہن تمام کا تمام گھرانہ مشرف بہ اسلام ہوکر صحابہ اکرام اور صحابیات کے درجہ میں شامل ہوگئے ۔ بی بی اُم سلیم کی پہلی شادی اپنے چچازاد بھائی مالک بن نضر کے ساتھ ہوئی تھی ، ان سے ایک صاحبزادے انس بن مالک پیدا ہوئے اور بی بی اُم سلیم کی دوسری شادی ابوطلحہ رضی اﷲ عنہ سے ہوئی ۔ جب رسول اﷲ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ کا سارا گھرانہ رسول اﷲ ﷺ پر جاں نثار ہوگیا ۔
عقد مواخاۃ کا اجلاس بی بی اُم سلیم کے مکان میں منعقد ہوا ۔ ہر انصار اپنے مہاجر بھائی کو اپنے جائیداد ، اپنے کاروبار ، اپنے کھیتوں اور باغوں میں برابر کا حصہ دیا تو اُم سلیم نے سوچا کہ میں حضور اکرم ﷺ کی نظر میں کیا پیش کروں ، تب آپؓ نے اپنے بیٹے حضرت انس ؓبن مالک کو حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا ۔ آپ ؓ ۱۰ سال تک حضور ﷺ کی خدمت گذاری کرتے رہے ۔
بی بی اُم سلیم ہر بار کوئی نہ کوئی چیز حضور علیہ السلام کی خدمت میں روانہ کرتی تھی۔ حضرت انس بن مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بی بی اُم سلیم نے حضرت انسؓ کے ہمراہ ایک کھجور کا طبق حضور علیہ السلام کی خدمت میں بھیجا ۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضور علیہ السلام مٹھی بھر بھر کر ازواج مطہرات کو بھیجنے لگے اور پھر اس میں سے اس انداز سے آپؐ نے نوش فرمایا کہ گویا کہ آپ ؐ کو بھوک لگی ہو۔
حضور اکرم ﷺ بی بی اُم سلیم کو خالہ کہہ کر بلایا کرتے تھے ۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ بجز اُمہات المؤمنین اور بی بی اُم سلیم کے گھر کے علاوہ کسی دوسروں کے گھر کو نہیں جایا کرتے تھے ۔ حضرت محمد بن سیرین نے بی بی اُم سلیم سے سنا کہ وہ فرماتی ہے رسول اﷲ ﷺ میرے گھر میں دوپہر کے وقت آرام فرمایا کرتے تھے میں حضور ﷺ کے لئے چمڑے کا گدا بچھادیا کرتی تھیں جب نبی پاک کو پسینہ آتا تھا میں اس کو ایک شیشی میں جمع کرلیا کرتی تھی اور اس پسینہ مبارک کو عطر کی طرح استعمال کرتی تھی ۔
بی بی اُ م سلیم حضور علیہ السلام کی خاص خدمت گذار تھیں ۔ حضور ﷺسے والہانہ محبت و فدایت رکھتی تھی ۔ حتی کہ حضور ﷺ کے ساتھ آپ جنگوں میں شامل رہیں۔ جنگ کے میدان بھی طبی اُمور انجام دیا کرتی تھی ۔ زخمیوں کی مرہم پٹی کرنا ، پانی پلانا ۔ شید ہونے والوں کی لاشوں کو اُٹھاکر لانا اور سپاہیوں کیلئے کھانا تیار کرتیں تھیں۔
حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ احد میں بی بی اُم سلیم اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو دیکھا کہ آپ دونوں مشک بھر بھرکر لاتیں اور زخمیوں کو پانی پلاتی تھیں ۔
۵ ہجری میں حضور اکرم ﷺ نے بی بی زینب سے نکاح کیا اس موقع پر آپ نے ایک تھال میں مالیدہ بناکر حضرت انس ؓ کے ذریعہ حضور ﷺ کی خدمت میں روانہ فرمایا اور کہاکہ اس حقیر ہدیہ کو قبول فرمائیں۔ ۷ ہجری غزوہ خیبر کے موقع پر بھی آپ حضور اکرم ﷺ کے ساتھ جنگ میں شریک تھیں ۔ حضور اکرم ﷺ آپ کو بعض وقت رمیصہ بنت ملحان بھی کہا کرتے تھے ۔ آپ کا ایک لقب غمیصا بھی تھا ۔ آپ کا ۳۵ برس کی عمر میں وصال ہوا ۔ اللہ رب العزت سرکاردوعالم ﷺ کے ان جاں نثار صحابہ و صحابیات کی سیرت کی اتباع کی توفیق ہم کو ن
صیب فرمائیں ۔ آمین