بی جے پی ، دونوں تلگو ریاستوں میں استحکام کیلئے کوشاں

   

ٹی آر ایس کے متبادل کے طور پر پیش کرنے ہر ممکنہ کوشش اور حربے
حیدرآباد۔7۔ڈسمبر(سیاست نیوز) بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں تلگو ریاستوں میں اپنے وجود کو تسلیم کروانے کے علاوہ پارٹی کے استحکام کے لئے منصوبہ بند حکمت عملی کے ساتھ کام کر رہی ہے اور ریاست تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں پارٹی کو مضبوط کرنے کی کوشش میں مصروف ہوچکی ہے۔تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی خود کو تلنگانہ راشٹر سمیتی کے متبادل کے طور پر پیش کرنے کی ممکنہ کوشش کر رہی ہے اور اس کے لئے بی جے پی نے مختلف حربہ اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ریاست تلنگانہ میں بی جے پی قائدین کو ٹی آر ایس کے خلاف محاذ کھولنے اور پارٹی کو کنارے کرنے کے لئے جدوجہد کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی آئندہ اسمبلی انتخابات میں بہر صورت تلنگانہ راشٹر سمیتی کو شکست سے دوچار کرنے کے اقدامات کو یقینی بنائے اور اس با ت کی کوشش کریں کہ تلنگانہ عوام بھارتیہ جنتا پارٹی کو تلنگانہ راشٹر سمیتی کے متبادل کے طور پر قبول کریں۔ بتایاجاتا ہے کہ بی جے پی نے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ان تمام سیاسی قائدین اور جہد کاروں کو بی جے پی میں شامل کروانے کے لئے ہری جھنڈی دکھا دی ہے جو ٹی آر ایس کے مخالف ہیں ۔ اس کے علاوہ قومی بی جے پی کا ماننا ہے کہ اگر تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے حلقہ اثر میں اضافہ میں کامیاب ہوتی ہے تو ایسی صورت میں کانگریس میں موجود قائدین بھی بی جے پی میں شامل ہوسکتے ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی طاقت میں اضافہ ہوسکتا ہے اسی لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے تلنگانہ میں ریاستی حکومت کو ہر معاملہ میں تنقید کا نشانہ بنانے کے علاوہ ٹی آر ایس کے خلاف احتجاج سے گریز نہیں کیا جا رہاہے بلکہ اس با ت کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ریاستی حکومت کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مخالف عوام پالیسیوں پر عمل کرنے والی قرار دیا جائے۔آندھرا پردیش میں بی جے پی کی جانب سے برسراقتدار وائی ایس آرسی پی کو نشانہ بنانے اور امراوتی کے کسانوں کے مسائل پر مخالف حکومت مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے گذشتہ دورۂ تروپتی کے دوران بی جے پی قائدین کو ہدایت دی ہے کہ وہ مخالف حکومت احتجاج میں شامل ہوں اور پارٹی بیانر پر وائی ایس آر سی پی حکومت کے اقدامات کے خلاف آواز اٹھائیں۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی کی جانب سے کی جانے والی ان کوششوں کو بی جے پی اور تلگودیشم پارٹی کی منظم سیاسی حکمت عملی کا حصہ قرار دیا جار ہا ہے اور کہا جار ہاہے کہ آندھراپردیش میں تلگودیشم کے مخالف پروپگنڈہ کو بی جے پی کے بھی مخالف حکومت احتجاج سے فائدہ حاصل ہوگا۔ تلگو دیشم قائدین کا احساس ہے کہ بی جے پی کی جانب سے ریاست آندھراپردیش میں مخالف حکومت احتجاجی مہم چلائی جاتی ہے تو اس کا فائدہ اپوزیشن کو ہوگا جبکہ سیاسی ماہرین کا کہناہے کہ اگر بی جے پی کی جانب سے مخالف حکومت مہم میں شدت پیدا کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں اس کا نقصان تلگو دیشم پارٹی کو بھی ہوسکتا ہے کیونکہ بی جے پی کو اگر ووٹ حاصل ہوتے ہیں تو مخالف وائی ایس آر سی پی ووٹوں کی تقسیم کا خدشہ رہے گا لیکن تلگودیشم پارٹی قائدین کا کہناہے کہ امیت شاہ کی بی جے پی قائدین کو دی گئی ہدایات سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے اور انہیں یقین ہے کہ اس میں ٹی ڈی پی اور بی جے پی دونوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔م