بی جے پی اور میڈیا ‘ الیکشن کمیشن کے ترجمان

   

سنبھل کر دوستی کرنا گلوں سے
کہ اب پھولوں میں کانٹوں کی ادا ہے
ملک بھر میں ان دنو ں الیکشن کمیشن لگاتار سرخیوں میں ہے ۔ بہار میں ووٹر لسٹ سے لاکھوں کی تعداد میںناموںکا حذف کیا جانا ہو یا پھر قائد اپوزیشن راہول گاندھی کی جانب سے عائد کئے گئے ووٹ چوری کے الزامات ہوں یا پھر مغربی بنگال جیسی ریاست میں ووٹر لسٹ پر خصوصی نظرثانی کا مسئلہ ہو ۔ الیکشن کمیشن لگاتار سرخیوںمیں ہے اور اس پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد ہوتے جارہے ہیں۔ بہار کے تعلق سے انکشاف ہوا ہے کہ بہار میں مردوں سے زیادہ خواتین کے ووٹ حذف کئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا ادعا ہے کہ بہار سے لاکھوں افراد نقل مقام کرچکے ہیں۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ بہار سے روٹی روزی کیلئے نقل مقام کئی لوگ کرتے ہیں تاہم ان میں مردوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے ۔ تاہم الیکشن کمیشن نے نقل مکانی کے نام پر خواتین کے ووٹ زیادہ تعداد میں حذف کئے ہیں۔ یہ اقدام شبہات کو تقویت دیتا ہے ۔ اسی طرح اب مغربی بنگال میں بھی ووٹر لسٹ پر خصوصی نظرثانی کی مہم شروع کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے اور پھر سارے ملک میں یہ کام شروع کرنے کے بھی منصوبے ہیں۔ قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے الیکشن کمیشن کو لگاتار نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور وہ اس سے کئی سوال کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن اپنے طور پر مبہم انداز میں چند جملوںپر مشتمل جواب دینے پر ہی اکتفاء کر رہا ہے ۔ تاہم ایک بات سب سے زیادہ اہمیت کی حامل اور دلچسپ ہے کہ الیکشن کمیشن کا دفاع خود کمیشن سے زیادہ بی جے پی اور گودی میڈیا کرنے لگا ہے ۔ گودی میڈیا کے تلوے چاٹنے والے اینکرس کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کے ترجمان کا رول ادا کر رہے ہیں۔ میڈیا کا کام کسی کی ترجمانی کرنا ہرگز نہیں ہوسکتا ۔ ایسا کرنے والے زرخرید غلام ہوتے ہیں اور گودی میڈیا کے کچھ اینکرس اس کا اعتراف کر رہے ہیں۔ جہاں تک بی جے پی کی بات ہے تو بی جے پی کے قائدین بھی لگاتار الیکشن کمیشن کے اقدامات کی مدافعت کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں اور وہ کمیشن سے سوال کرنے والے راہول گاندھی کو تنقیدوں کا نشانہ بنانے سے گریز نہیں کر رہے ہیں ۔ لگاتار ایسا کرنے میں مصروف ہیں۔
ایک فطری بات ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو نشانہ بناتا ہے اور تنقید کرتا ہے یا پھر الزامات عائد کرتا ہے تو وہ ادارہ یا فرد جواب دیتا ہے جس پر تنقید کی گئی ہو ۔ اس سارے معاملے میں کانگریس یا کسی اور جماعت نے بی جے پی یا میڈیا پر راست کوئی الزام عائد نہیں کیا ہے اس کے باوجود کمیشن تقریبا خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے یا پھر چند جملوں کا رد عمل ظاہر کرکے خاموش ہورہا ہے لیکن بی جے پی اور گودی میڈیا کے اینکرس لگاتار کمیشن اور اس کے اقدامات کا دفاع کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ وہ راہول گاندھی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان تمام قائدین پر تنقید کر رہے ہیں جو کمیشن کے اقدامات پر سوال کر رہے ہیں۔ ایسے میں یہ شبہات تقویت پاتے ہیں کہ راہول گاندھی یا دوسری جماعتیں جو کچھ بھی الزامات عائد کر رہی ہیں ان میں شائد کہیں کوئی سچائی بھی ہے ۔ جن دھاندلیوںاور بے قاعدگیوں کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں ان کا راست یا بالواسطہ طورپر فائدہ بی جے پی ہی کو ہو رہا ہے ۔ بی جے پی شائد اسی وجہ سے کمیشن کے اقدامات کا دفاع کرنے پر مجبور ہوگئی ہے اور پھر جہاں تک گودی میڈیا کا سوال ہے تو یہ زر خرید اینکرس بی جے پی کے مفادات کا تحفظ کرنے کیلئے پابند اور مجبور ہیں۔ یہی جگل بندی الزامات کو تقویت دینے کیلئے کافی ہے ۔ ایسے ایسے عذر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جن کا موجودہ صورتحال میں کوئی جواز نہیں ہوسکتا اور نہ ہی عقل و فہم رکھنے والے افراد ایسے عذر کو قبول کرسکتے ہیں یا انہیں تسلیم کیا جاسکتا ہے ۔
الیکشن کمیشن پر قوانین میں اچانک تبدیلیوں کی وجہ سے بھی شکوک و شبہات کو تقویت مل رہی ہے ۔ بی جے پی کے قائدین چاہے وہ مقامی سطح کے لیڈر ہوں یا پھر ملک کے وزیر داخلہ ہوں سبھی الیکشن کمیشن کا دفاع کررہے ہیں۔ انہیں ان دھاندلیوں کے بے نقاب ہونے کے اندیشے لاحق ہوگئے ہیں جن کا راہول گاندھی یا دوسری اپوزیشن جماعتیں تذکرہ کر رہی ہیں۔ بی جے پی یا پھر گودی میڈیا کی بجائے یہ معاملہ راست الیکشن کمیشن سے تعلق رکھتا ہے تو اسی کو وضاحت کرنی چاہئے ۔ اسی کو جواب دینا چاہئے یا پھر جو الزامات عائد کئے جا رہے ہیں ان کا استرداد بھی کمیشن ہی کو دلائل و ثبوت کے ساتھ کرنا چاہئے ۔ اس کے آلہ کاروں کو نہیں ۔