لکھنو۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے برسراقتدار بی جے پی اورسماج وادی پارٹی پر اگلے سال اترپردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ دونوں پارٹیاں چاہتے ہیں کہ مذکورہ انتخابات”ہندو مسلم امور“ پر ہوں۔
مایاوتی نے رپورٹرس کو بتایاکہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کی تعمیل میں ہیں کیونکہ ان کی سونچ ”فرقہ پرست اور ذات پرست ہے“۔
اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی جانب سے مبینہ کیرانہ”ہجرت“اور ایودھیا میں رام مندر کی بات عوامی جلسوں کے دوران کہی جانے کے جواب میں مایاوتی یہ بیان سامنے آیاہے۔
سماج وادی پارٹی کے اکھیلیش یادو نے حال ہی میں پاکستان کے بانی محمد علی جناح کا تقابل مجاہدین آزادی مہاتما گاندھی‘ جواہر لال نہرو اور سردار ولبھ بھائی پٹیل سے کیاتھا‘ جس کی وجہہ سے مخالفین کے تیکھے حملوں کا انہیں سامنا کرنا پڑا تھا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہاکہ ”اپنے ناکاموں کی پردہ پوشی کرنے اور ایس پی کے ساتھ اپنے گٹھ جوڑ کو پوشید ہ رکھنے کی ناکام کوشش بی جے پی حکومت کررہی ہے“۔
مایاوتی نے الزام لگایا کہ یہ لوگ ایودھیا پولیس فائیرنگ (کارسیوکوں پر)جناح جیسے فرقہ وارانہ موضوعات کو اٹھارہے ہیں تاکہ اسمبلی انتخابات”ہندو مسلم اموربن جائیں“۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ”اس سے فطری طور پر ایس پی اورمذکورہ بی جے پی کے سیاسی مفادات حاصلہ سامنے آرہے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ایس پی او ربی جے پی ایک دوسر کی تعمیل کرتے ہیں اور ان دونوں کی سونچ ذات پرستی اور فرقہ پرستی پر مبنی ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”کیونکہ جب ایس پی اقتدار میں ہے تو بی جے پی مضبوط ہوتی ہے‘ مگر بی ایس پی اقتدار میں رہی تو بی جے پی کمزور ہوجاتی ہے“۔ مذکورہ سابق چیف منسٹر نے عوام اب بی جے پی اور ایس پی کی ”سازشوں“ سے واقف ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ بی ایس پی کو امید ہے کہ ریاست کی عوام کسی کی بھی سازشوں کا شکار نہیں بنے گی“ او رمزیدکہاکہ انتخابات قریب ہیں بی جے پی او ردیگر مخالف بی ایس پی پارٹیوں نے ”عوام کو گمراہ کرنے کے لئے ایک ڈرامہ“ شروع کردیاہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مذکورہ مرکز او ریو پی حکومت نے پچھلے کچھ ماہ میں کئی اعلانات کئے اور سنگ بنیاد کے پتھر رکھے‘ افتتاحات کے علاوہ یہ”ادھا ادھورا کام“ ہے۔
بی جے پی او رایس پی کی جانب سے 300او ر400سیٹو ں پر جیت حاصل کرنے کے دعوؤں کا بھی مایاوتی نے مذاق اڑایا ہے