بی جے پی حکومت پر بائیں بازو کے گٹھ جوڑ کا ممتا بنرجی کا الزام

   

کولکتہ ۔ 30 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے جمعہ کے دن بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ بائیں بازو کی پارٹیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر رہی ہے اور ہندوستان سب کو ساتھ لے کر چلنے کے وصول سے محروم ہوگیا ہے اور حکومت دریودھن اور دشاسن کے راستہ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ خاطی کو سزا ملنا ہی چاہئے۔ ممتا بنرجی نے اظہار حیرت کیا ہے کہ سی بی آئی کیوں سی پی ایم قائد کو کرپشن یا چٹ فنڈ اسکام میں ملوث نہیں کر رہی ہے ۔ ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیاں نشانہ بنائی جارہی ہیں۔ کانگریس قائد پی چدمبرم کی مثال ہمارے شام میں ہے۔ تمام اپوزیشن قائدین کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ، سوائے سی پی آئی ایم اور بائیں بازو قائدین کے۔ ممکن ہے کہ بی جے پی کے ساتھ مفاہمت ہوچکی ہے۔ ممتا بنرجی نے ایوان اسمبلی میں کہا کہ مغربی بنگال کی تمام چٹ فنڈس بائیں محاذ کے دور حکومت میں کارکرد تھیں اور 2012-13 ء میں بند ہوگئیں جبکہ ترنمول کانگریس 2011 ء میں برسر اقتدار آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم شاردا گروپ کے صدرنشین سدیپتو سین کو 2013 ء میں گرفتار کرچکے ہیں ۔ ہم نے چٹ فنڈ کمپنیوں سے لٹے ہوئے پیسوں کی واپسی کی ہدایت دی۔ بعد ازاں مقدمہ سی بی آئی کو منتقل کردیا گیا اور اب ان کی ذمہ داری ہے لیکن ایک بھی سی پی آئی ایم قائد کو سی بی آئی نے ان تمام برسوں میں ہاتھ تک نہیں لگایا ۔ کیا بائیں بازو کی پارٹیوں کا بی جے پی کے ساتھ کوئی گٹھ جوڑ ہے ؟ بائیں بازو محاذ کے رکن اسمبلی سجان چکربورتی نے اعتراض کیا تھا کہ ٹی ایم سی قائدین اور وزراء کو یا تو گرفتار کیا جارہا ہے یا سی بی آئی ان سے چٹ فنڈ اسکام کے سلسلہ میں تفتیش کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سب کو ساتھ لے کر چلنے والے راستہ کو ترک کردیا گیا ہے اور تعصب کا ماحول ملک میں پیدا کردیا گیا ہے۔ بی جے پی کا کردار دریودھن اور دشاسن جیسا ہے جو کورو خاندان کو منتشر کرنا چاہتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ نامور وصیتیں جیسے ماہر معاشیات امرتیا سین کے خلاف زبانی بدگوئی کی جارہی ہے ۔ ملک میں کبھی بھی دریودھن اور دشاسن کے راستہ پر پیشرفت نہیں کی تھی۔ ہندوستان کو سب کو ساتھ لے کر چلنے کا اصول ورثا میں ملا ہے ۔ نوبل انعام یافتہ امرتیا سین پر بی جے پی قائدین نے ماضی میں کئی بار تنقید کی ہے۔ بی جے پی حکومت نے دریودھن اور دشاسن کا راستہ اختیار کرلیا ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی ترک کردی ہے ۔