بی جے پی سب سے زیادہ فرقہ پرست ‘ بدرالدین اجمل مخالف ہندو نہیں

   


آسام میں کانگریس کا اے آئی یو ڈی ایف اور کمیونسٹوں سے اتحاد۔ صدر پردیش کانگریس کا انٹرویو

گوہاٹی ۔ آسام کانگریس نے آج کہا کہ آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ ( اے آئی یو ڈی ایف ) کے سربراہ بدرالدین اجمل مخالف ہندو نہیں ہیں ۔ کانگریس نے کہا کہ بدرالدین اجمل کو فرقہ پرست قرار دینے والی بی جے پی نے ہی اجمل کے ساتھ ریاست میں تین ضلع کونسلوں پر قبضہ کرنے کیلئے اتحاد کیا تھا ۔ آسام پردیش کانگریس کے صدر ریپون بورا نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ ریاست کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی بی جے پی کو بیدخل کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرلے گی ۔ کانگریس نے آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے علاوہ بائیں بازو کی جماعتوں اور ایک علاقائی جماعت سے اتحاد کیا ہے جن کے ساتھ مل کر وہ اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کریگی ۔ ریاست میں اپریل میں انتخابات ہوسکتے ہیں۔ بورا نے کہا کہ بدرالدین اجمل تین مرتبہ کے رکن پارلیمنٹ ہیں اور عوام نے ان کا کام اور سیاست کئی برسوں سے دیکھی ہے ۔ اجمل مخالف ہندو نہیں ہیں۔ تاہم وہ صرف مسلمانوں کی بہتری کی بات کرتے ہیں۔ مسلمانوں یا ان کے اپنے مذہب کے افراد کی بہتری کی بات کرنا اس وقت تک کوئی جرم نہیں ہے جب تک آپ دوسرے مذاہب سے نفرت نہ کریں۔ اجمل کبھی بھی مخالف ہندو نہیں رہے ۔ ریپون بورا ریاست میں کانگریس زیر قیادت اتحاد کے وزارت اعلی دعویدار سمجھے جا رہے ہیں۔ آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کا ریاست کی 35 فیصد مسلم آبادی میں اچھا اثر پایا جاتا ہے ۔ مسٹر بورا نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ کانگریس نے اجمل کے ساتھ اتحاد کرلیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود بی جے پی نے بھی اجمل کی پارٹی کے ساتھ تین اضلاع دارنگ ‘ کریم گنج اور ناگاوں میں اتحاد کرتے ہوئے ضلع کونسل پر قبضہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو کوئی اخلاقی حق نہیں ہے کہ وہ کانگریس کو سیاست پر لیکچر دے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی سب سے زیادہ فرقہ پرست پارٹی ہے کیونکہ اس نے جموںو کشمیر میں مخالف ہند طاقتوں جیسے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے ۔ پی ڈی پی دستور ہند اور قومی پرچم کو نہیں مانتی ۔ پی ڈی پی نے افضل گروک و شہید قرار دیا تھا ۔ اس سوال پر کہ کانگریس پارٹی کتنی نشستوں سے مقابلہ کریگی مسٹر بورا نے کہا کہ 126 رکنی اسمبلی میں کانگریس تقریبا 90 حلقوں سے مقابلہ کریگی ۔ مابقی 36 نشستیں حلیف جماعتوں کو دی جائیں گی ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ نشستوں کی تقسیم پر بات چیت ابھی پوری نہیں ہوئی ہے ۔ کچھ حلیف جماعتیں زیادہ نشستوں کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدرالدین اجمل سے اتحاد کانگریس کیلئے نقصان کا باعث نہیں ہوگا ۔