بی جے پی سیاسی فائدہ کیلئے نفرت پھیلانے میں مصروف

,

   

مودی اور کے سی آر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ لوگ بیروزگاری اور مہنگائی سے پریشان
ٹینک بینڈ پر جلسہ عام سے راہول گاندھی کا خطاب

حیدرآباد : یکم نومبر (سیاست نیوز) کانگریس کے قائد راہول گاندھی نے کہاکہ کے سی آر اور نریندر مودی عوام کی آنکھ میں دھول جھونک رہے ہیں، دونوں کی لڑائی دھوکہ ہے۔ اصل میں دونوں دوست ہیں اور عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ ملک سے نفرت ختم کرنے اور محبت کا پیغام عام کرنے کے لئے وہ کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا شروع کرچکے ہیں جسے کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔ ملک میں آر ایس ایس اور بی جے پی نفرت پھیلارہے ہیں اور تشدد برپا کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف بھی یہ یاترا ہے۔ حیدرآباد کے ٹینک بینڈ پر منعقدہ ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر اے آئی سی سی صدر ملکارجن کھرگے، اے آئی سی سی جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال، صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اے ریونت ریڈی، کانگریس قائد مقننہ ملوبٹی وکرامارکا، کانگریس کے سینئر قائد محمد علی شبیر کے علاوہ دوسرے قائدین موجود تھے۔ راہول گاندھی نے کہاکہ آر ایس ایس اور بی جے پی صرف اور صرف سیاسی مفاد پرستی کے لئے نفرت پھیلارہے ہیں، ایک بھائی کو دوسرے بھائی سے لڑارہے ہیں۔ ایسی حرکتوں سے ملک مضبوط و مستحکم نہیں ہوگا بلکہ کمزور ہوجائے گا۔ بھارت جوڑو یاترا ہندوستان کی آواز ہے۔ اس یاترا میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی، سماج کے تمام طبقات شامل ہیں اور یہ یاترا ایک ندی کی طرح چل رہی ہے جس میں لاکھوں افراد شریک ہورہے ہیں۔ اگر چلتے چلتے کسی کو دھکا لگ جاتا ہے اور کوئی زمین پر گرتا ہے تو پوری بھیڑ مدد کرنے کے لئے جٹ جاتی ہے۔ کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ آپ کونسے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، کونسی زبان بولتے ہیں، کہاں رہتے ہیں، یہ کوئی نہیں پوچھتا بلکہ سب ملکر اس کی مدد کرتے ہیں اور اس کو اٹھانے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ حیدرآباد اور ملک کا کلچر ہے۔ یہاں پر سبھی مذاہب کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔ تلنگانہ میں وہ پچھلے ایک ہفتہ سے دورہ کررہے ہیں، وہ سمجھتے تھے کہ دہلی میں زیادہ آلودگی ہے مگر مجھے یہاں دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سڑکوں پر چل کر اندازہ ہورہا ہے، سڑک کم ہیں اور گڑھے زیادہ ہیں۔ انفراسٹرکچر کا فقدان ہے۔ پارلیمنٹ میں بی جے پی جو بھی بل پیش کرتی ہے، ٹی آر ایس اس کی بھرپور تائید کرتی ہے۔ اگر اپوزیشن کوئی مسئلہ اُٹھاتی ہے تو اس سے توجہ ہٹانے کے لئے ٹی آر ایس دوسرا مسئلہ چھیڑتی ہے۔ بی جے پی اور ٹی آر ایس ایک ساتھ کام کرتے ہیں۔ انتخابات سے قبل کے سی آر اور مودی ایک دوسرے سے جھگڑا کرتے ہیں۔ یہ سب عوام کی آنکھ میں دھول جھونکنے کی ایک کوشش ہے جبکہ مودی اور کے سی آر ٹیلیفون پر ایک دوسرے سے رابطہ میں رہتے ہیں، مودی جو ہدایت دیتے ہیں کے سی آر اُس پر عمل کرتے ہیں۔ تلنگانہ میں پیدل چلنے کے دوران اُن سے کسان، مزدور، نوجوان ملاقات کرتے ہیں۔ 7 یا 8 گھنٹے ہم عوام کی بات سنتے ہیں، اس کے بعد شام میں صرف 15 منٹ اُس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔ تلنگانہ کے کسانوں کو اپنی کاشت پر اقل ترین قیمت نہیں ملتی، قرض نہیں ملتا۔ یہی نہیں کسانوں کے خلاف سیاہ قوانین لائے گئے۔ نوجوان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بیروزگار ہیں۔ تلنگانہ کے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل سکتا۔ نوجوان اپنے تعلیمی پیشہ کے اعتبار سے ملازمت کرنے کے بجائے ڈیلیوری بوائز کا کام کررہے ہیں۔ نوجوانوں کے خواب پورے نہیں ہورہے ہیں۔ نریندر مودی نے ہر سال دو کروڑ ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس وعدے کو 8 سال میں بھی پورا نہیں کیا۔ ملک کو روزگار چھوٹے کاروباری اداروں سے ملتا ہے۔ مودی نے نوٹ بندی کرکے غلط جی ایس ٹی نافذ کردیا۔ کورونا بحران سے چھوٹے کاروبار پر بُرا اثر پڑا جنھیں وزیراعظم نے سہارا دینے کی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے کئی چھوٹی و متوسط کمپنیاں بند ہوگئیں۔ شرح بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا۔ وزیراعظم اپنے دو تین کارپوریٹ اداروں کے دوستوں کی مدد کرتے ہیں، صرف ان کی آمدنی بڑھاتے ہیں، وہ دن دور نہیں جب حیدرآباد کا ایرپورٹ بھی چلے جائے گا، بندرگاہیں، ایرپورٹس، سڑکیوں، ٹیلی کام، ایل آئی سی کو خانگی شعبوں کے حوالے کردیا گیا۔ ملک کا اثاثہ مودی اپنے دوستوں کے ہاتھوں میں سونپ رہے ہیں۔ دھرانی پورٹل کے سی آر کی آمدنی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ یو پی اے کے دور حکومت میں جب پکوان گیس 400 روپئے فی سیلنڈر تھا اور پٹرول فی لیٹر 65 روپئے
تھا تو نریندر مودی اس پر باتیں کیا کرتے تھے۔ اب پکوان گیس 1100 روپئے اور پٹرول کی قیمتیں 100 روپئے سے زیادہ ہوگئی ہیں تو وہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ تلنگانہ اور ملک کے عوام کے سی آر اور مودی کی حکمرانی سے بیزار ہوگئے ہیں۔ کسانوں اور چھوٹے کاروباری اداروں کو کوئی قرض نہیں دیا جارہا ہے۔ اگر 50 ہزار اور ایک لاکھ روپئے کا قرض بھی دیا جارہا ہے تو ان کی گردن پر چھری رکھ کر وصول کیا جارہا ہے مگر ارب پتیوں کو کروڑہا روپیوں کا قرض دیا جارہا ہے۔ وہ قرض بھی نہیں لوٹارہے ہیں تو انھیں نان پرفارمنگ اسیٹس قرار دیا جارہا ہے۔ ہندوستان دو حصوں میں تقسیم ہوچکا ہے۔ ایک غریبوں کا ہندوستان اور دوسرا دولتمندوں کا ہندوستان، اس فرق کو ختم کرنے کے لئے وہ بھارت جوڑو یاترا شروع کرچکے ہیں۔ آج ان کی یاترا حیدرآباد میں داخل ہوئی جہاں لاکھوں عوام نے ان کا خیرمقدم کیا۔ عوام کا پیار ہی ہے جو انھیں اور ان کی ٹیم کو چلنے کی طاقت فراہم کررہا ہے جس کے لئے وہ تہہ دل سے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ حیدرآباد نے آئی ٹی کے شعبہ میں ملک کا نام ساری دنیا میں روشن کیا۔ آپ آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو نفرت اور تشدد سے آگے بڑھنا نہیں چاہتے بلکہ پیار اور محبت سے آپ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اے ریونت ریڈی نے خیرمقدم کیا۔ کانگریس کے سینئر قائد سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر نے اظہار تشکر کیا۔ ن