اب کی بار 400 پار کا نعرہ موقوف ، 160 نشستوں پر خصوصی توجہ
حیدرآباد۔17جنوری(سیاست نیوز) اب کی بار 400 پار کا نعرہ بھارتیہ جنتا پارٹی اب لگانے کے موقف میں نہیں رہی کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو آئندہ انتخابات میں شکست کا خوف ستانے لگا ہے اور بی جے پی 160 نشستوں پر اپنے کمزور موقف کوبہتر بنانے کے اقدامات پر کام کرتے ہوئے دوبارہ ملک گیر سطح پر عوامی رجحانات کا جائزہ لینے کے بعد 260 ایسی پارلیمانی نشستوں کی نشاندہی کی ہے جہاں پارٹی کمزور ہوچکی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے چند ماہ قبل ملک گیر سطح پر ایسی 160 نشستوں کی نشاندہی کی تھی جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کے امکانات موہوم ہوچکے تھے لیکن اب ان پارلیمانی نشستوں کی تعداد میںپارٹی نے اضافہ کردیا ہے اور پارٹی کے کامیابی کے امکانات جن پارلیمانی حلقہ جات میں موہوم ہو چکے ہیں ان کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں 260کردیا گیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملک جنوبی ہند کی ریاستوں کے علاوہ بہار ‘ مغربی بنگال کے علاوہ مہاراشٹرا و دیگر ریاستوں پر توجہ مرکوز کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کو اندرون پارٹی ذرائع کے علاوہ آر ایس ایس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے بعد اس بات کا احساس ہونے لگا ہے کہ ہندستان میں مزید فرقہ وارانہ نفرت کی بنیاد پر شاندار کامیابی کے امکانات موہوم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملک بھر کی ان ریاستوں میں جہاں پارٹی کا موقف کمزور ہوچکا ہے وہاں 3تا4 پارلیمانی نشستوں پر مشتمل ایک کلسٹر تیار کرتے ہوئے ان کلسٹرس پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کلسٹرس سے تعلق رکھنے والے بی جے پی قائدین سے راست قومی صدر جے پی نڈا کے علاوہ امیت شاہ رابطہ میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جار ہاہے کہ امیت شاہ اور جے پی نڈا دونوں ہی ان کلسٹرس کی نگرانی کرتے ہوئے 260 پارلیمانی نشستوں میں پارٹی کے موقف کو دوبارہ مستحکم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے سرکردہ قائدین کے اجلاس میں کئے گئے فیصلہ کے مطابق پارٹی نے ملک بھر میں عوام پر ختم ہورہے کنٹرول کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے یہ منصوبہ تیار کیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ ا س منصوبہ کے تحت 2024 پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔ کلسٹرس کی تیاری کے سلسلہ میں بی ایل سنتوش کو ذمہ داری دی گئی ہے جو کہ سابق میں اترپردیش میں اسی طرز پر منصوبہ کرتے ہوئے بی جے پی کامیابی میں اہم کردار ادا کرچکے ہیں۔ذرائع کے مطابق پارٹی کے سینیئر قائدین کا ماننا ہے کہ بی جے پی کو ووٹ دینے والے روایتی رائے دہندوں سے دوبارہ ووٹ کی توقع کرنے سے زیادہ پہلی مرتبہ ووٹ کا استعمال کرنے والو ںکے علاوہ خواتین رائے دہندوں سے رابطہ بڑھانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے اور جنوبی ہند کی ریاستوں میں جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کی نفرت کی سیاست کو مکمل طور پر مسترد کردیا گیا ہے وہا ں پارٹی اپنے نظریاتی رائے دہندوں کے ساتھ ساتھ نوجوان رائے دہندوں اور خواتین پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے اور اس سلسلہ میں کلسٹرس کے انچارجس کی نامزدگی کے بعد ان سے مائیکرو سطح کی منصوبہ بندی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔3