بی جے پی نے جموں کشمیحر کو افغانستان میں تبدیل کردیا ہے۔انسداد تجاوزات مہم پر محبوبہ مفتی کا بیان

,

   

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی(پی ڈی پی)چیف نے ملک کی اپوزیشن پارٹیوں سے بی جے پی کے مظالم پر”خاموش تماشائی“ نہیں بنے رہنے کی اپیل کی ہے۔


نئی دہلی۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے انسداد تجاوزات مہم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بی جے پی کے علاوہ جموں کشمیر انتظامیہ کو لفظی حملہ کرتے ہوئے انہیں یونین ٹریٹری کو ایک ”بلڈوزر پالیسی“ پر عمل کرتے ہوئے افغانستان بنانے کا مورد الزام ٹہرایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بی جے پی ابتداء اعلان”ایک سمویدھان‘ ایک ویدھان‘ ایک پردھان‘ نے ’ایک ملک‘ ایک زبان‘ ایک مذہب‘ جہاں کوئی ائین نہیں ہے“ کوراستہ دیاہے۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی(پی ڈی پی)چیف نے ملک کی اپوزیشن پارٹیوں سے بی جے پی کے مظالم پر”خاموش تماشائی“ نہیں بنے رہنے کی اپیل کی ہے۔ا

نہوں نے کہاکہ ”سیاسی جماعتیں بشمول کانگریس‘ لفٹ‘ ڈی ایم کے‘ ٹی ایم سی‘ سماج وادی پارٹی اوردیگر کو اپنی آواز بلند کرنا چاہئے اور جموں کشمیر کے عام لوگوں کے ساتھ مظالم پر خاموش نہیں رہناچاہئے“۔

جب لفٹنٹ گورنر منوج سنہا کی جانب سے غریبوں کے گھر وں کو ہاتھ نہیں لگانے کی تمانعت کے متعلق پوچھنے پر محبوبہ نے کہاکہ یہ امیر او رغریب کے درمیان میں اختلاف پیدا کرنے کی ایک پہل ہے۔

انہوں نے دعوی کیاکہ سچ تو یہ ہے کہ ٹن کے سایہ والے چھوٹے مکانات بھی ڈھائے گئے ہیں جو واضح کرتا ہے کہ اس پیغام پر کوئی عمل آواری نہیں ہے۔ پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی سربراہ نے الزام لگایاکہ بی جے پی اس کی وحشیانہ اکثریت کوہرچیز کے لئے ہتھیا ر اور ائین کو ”مہندم“ کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”فلسطین اب بھی بہتر ہے۔ کم ازکم لوگ بات کرتے ہیں۔ کشمیر افغانستان سے ابتر ہے جہاں پر لوگوں کے گھروں ڈھانے کے لئے بلڈوزروں کا استعمال کیاجارہا ہے۔ لوگوں کے چھوٹے گھر ڈھانے کی وجہہ کیاہے۔ کیاکوئی بلڈوزر پالیسی ہے“۔

محبوبہ مفتی نے کہاکہ ”اس کا خمیازہ جموں کشمیر کی عوام نے برداشت کیاہے۔ جو کچھ بھی 2019سے ہوا رہا ہے وہ ہماری شناخت‘ہماری معیشت‘ہماری ملازمتوں
‘ ہماری زمینوں پر حملہ ہے“۔

سابق چیف منسٹر نے کہاکہ بی جے پی ہر چیز کوڈھارہی ہے جس میں ائین بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں کشمیر کو باقی ملک میں ضمن کرنے کے لئے کہہ کر ارٹیکل370کو برخواست کیاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”انضمان کے متعلق تو مجھے نہیں معلوم مگر بڑے پیمانے پر تباہی ضرور ہے۔

تمام اداروں بشمول میڈیا کوہتھیار بنایاگیاہے۔وہ عدلیہ کو بھی زیرکرنا چاہتے ہیں۔ محبوبہ نے کہ توہین عدالت کے مقدمے سے بچنے کے لئے وہ عدلیہ پر کچھ زیادہ نہیں بولیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ائین کے متعلق کوبھی بات کرتا ہے تو اس کو دبادیاجاتا ہے۔ انہوں نے استفسار کیاکہ ”ائینی دفعات کی تعمیل میں ارٹیکل 370کو ہٹایاگیاتھا؟“۔