بی جے پی کا دوغلاپن آشکار، کرناٹک میں مسلم تحفظات ختم

   

بی جے پی سے قربت رکھنے والوں کو محاسبہ کرنے کی ضرورت

حیدرآباد۔26۔مارچ(سیاست نیوز) بھارتیہ جنتا پارٹی کا دوغلا پن ظاہر ہوچکا ہے اور جو لوگ مسلمانوں کو بی جے پی سے قربت اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے تھے انہیں اب اپنی رائے پر ازسر نو غور کرنا چاہئے۔ مودی متر اور پسماندہ مسلمان کے نام پر بھارتیہ جنتا پارٹی ملک کی جن پارلیمانی نشستوں پر مسلمانوں کو قریب کرنے کی بات کر رہی تھی اسی بی جے پی نے کرناٹک میں مسلمانوں کو حاصل 4فیصد تحفظات کوبرخواست کردیا ہے جبکہ ریاست کرناٹک میں پسماندہ مسلمانوں کے لئے ہی یہ تحفظات فراہم کئے گئے تھے لیکن پسماندہ مسلمانوں کی فلاح و بہبودکے علاوہ ان کی ترقی کے دعوے کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے مسلمانوں کے 4فیصد تحفظات کو برخواست کرتے ہوئے وکالیگا اور لنگائیت کے تحفظات میں 2-2 فیصد کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 2014 میں بی جے پی نے ملک بھر میں دیانتدار طبقہ اور نوجوانوں کو اسکامس اور بدعنوانیوں کے نام پر گمراہ کرتے ہوئے اقتدار حاصل کیا اور سال 2019 میں اقتدار کے حصول کے لئے پارٹی نے نوجوانوں کو روزگار کے علاوہ منافرت پھیلانے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے اقتدار حاصل کیا اور اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس اقتدار کے حصول کے لئے کوئی موضوع نہیں رہ گیا تھا اور بی جے پی کے ساتھ رہنے والے رائے دہندوں کی جانب سے دوبارہ پارٹی پر اعتماد کئے جانے کے امکانات کو موہوم ہوتے دیکھ 5تا10 فیصد پسماندہ مسلم رائے دہندوں کو قریب کرنے کے لئے ملک کی 62 اقلیتی غالب آبادی والے حلقہ جات پارلیمان میں ’’مودی متر‘‘ بنانے اور مسلمانو ںکو پارٹی سے قریب کرنے کے لئے اقدامات کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا گیا تھا اور خود وزیر اعظم نریندر مودی نے گذشتہ ایک سال کے دوران زائد از3مرتبہ مختلف مواقع پر پسماندہ مسلمانو ںکی حالت زار کا تذکرہ کرتے ہوئے اشراف و اجلاف کے فرق کو نمایاں کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اب جبکہ کرناٹک میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہونے جا رہے ہیں بھارتیہ جنتا پارٹی نے پسماندہ مسلمانوں کو دیئے گئے تحفظات کو برخواست کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ ظاہر کردیا ہے کہ بی جے پی مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کے لئے جو زبانی ہمدردی کا اظہار کر رہی ہے وہ دراصل دکھاوا ہے اور حقیقت میں بی جے پی کو پسماندہ مسلمانوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کو مسلمانوں سے ہمدردی اور برسراقتدار پارٹی کے ساتھ متحدہ طور پر کام کرنے کی بات کرنے والی تنظیموں اور نام نہاد دانشوروں کو چاہئے کہ وہ کرناٹک اسمبلی انتخابات سے قبل مسلم تحفظات کے خاتمہ کے لئے کئے گئے بی جے پی کے اقدامات کو نظر میں رکھتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان پہنچ کریہ تاثر دینے کی کوشش کریںکہ بی جے پی مذہب و ذات پات سے اوپر اٹھ کرہندستانیوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے کام کرتی ہے۔ م