بی جے پی کشمیر میں انتخابی شکست سے خوفزدہ

   

سرینگر : برسوں سے کشمیر پر ڈھائے جانے والی ظلم و بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، بی جے پی خطے میں خصوصاََ کشمیر پر اپنا قبضہ جمانا چاہتی ہے۔تفصیلات کے مطابق کشمیر کی سیاست میں بی جے پی کبھی قابل ذکر جماعت نہیں رہی خصوصاً تب جب مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ کشمیر کے حوالے سے بی جے پی کے جھوٹے موقف کی وجہ سے وادی کشمیر میں بی جے پی کی حمایت نہ ہونے کے برابر ہے،آرٹیکل370 کے منسوخی کے بعد مودی سرکار کا مکروہ چہرہ ساری دنیا پر عیاں ہو چکا ہے۔میڈیاتجزیہ کار رویش کمار کے مطابق جو بی جے پی آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر چکی ہے وہ کشمیر میں الیکشن پر منہ چھپائے بیٹھی ہے،2019 میں بی جے پی جھوٹ کا سہارا لے کر انتخابات جیتی تھی اور آج بھی یہی کر رہی ہے، بی جے پی بارہمولہ، سری نگر اور اننت ناگ راجوڑی میں اپنی اتحادی جماعت پیپلز کانفرنس اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی کو سپورٹ کر رہی ہے۔رویش کمار کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے کشمیر میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا کیوں کہ مودی سرکار کشمیر سے بھاگ رہی ہے، جو جماعتیں بی جے پی کے ساتھ اتحادی ہیں وہ بی جے پی کو عوامی طور پر قبول کرنے پر تیار نہیں۔نیشنل کانفرنس کے چیف ترجمان تنویر صادق نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے پچھلے چھ سالوں میں لوگ شدید غم و غصے کا شکار ہیں۔پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی بی جے پی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے اور یہاں کے لوگوں کو بے اختیار کیا ہے، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں اپنی پراکسیز کے ذریعے کچھ چہرے بچانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن وہ بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔رویش کمارنے کہا کہ انتخابی شکست کے خوف سے مودی سرکار مظلوم کشمیریوں کا سامنا کرنے سے بھاگ رہی ہے۔