بی جے پی کی اقتدار والی ریاستوں میں بدامنی۔ این سی پی سربراہ شرد پوار

,

   

منی پور میں 3مئی کے روز دوماہ قبل نسلی تشدد کے جھڑپیں شروع ہوئی تھیں
پونا۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی سربراہ شرد پوار نے کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی چھوٹی تعدادمیں ریاستوں میں باقی رہ گئی ہیں۔انہوں نے الزام لگایاکہ صرف گجرات‘ آسام اور منی پور میں تشدد ہورہا ہے جہاں پر بی جے پی کے چیف منسٹران ہیں۔

پوار نے کہاکہ ”ہندوستان کے نقشہ پر کیرالا‘ تاملناڈو‘ کرناٹک‘ آندھرا پردیش‘ تلنگانہ‘ راجستھان‘ پنجاب‘ دہلی‘ ہماچل پردیش‘ اتراکھنڈ‘ جھارکھنڈ اور مغربی بنگال جہاں پر بی جے پی حکومت نہیں ہے۔ اوربعض ریاستوں میں جیسے گوا کانگریس اقتدار میں تھی‘ کچھ اراکین اسمبلی نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی اور انہوں نے حکومت تشکیل دی۔

ایسا ہی مدھیہ پردیش او رمہارشٹرا میں بھی پیش آیاہے“۔ شرد پوار نے الزام لگایاکہ”گجرات‘ اترپردیش‘ آسام اور منی پور میں بی جے پی کی حکومتیں ہیں۔ منی پور میں تشدد برپا ہے۔ جہاں کہیں پر بھی بی جے پی چیف منسٹر ہے وہاں پر تشدد رونما ہورہے ہیں“۔

پہلے مرتبہ تشدد کا واقعہ 3مئی کے روز اس وقت ہوا جب میتی کمیونٹی کو درج فہرست قبائل کا موقف فراہم کرنے کی مانگ کے خلاف پہاڑی اضلاعوں میں ایک ”قبائل اظہار یگانگت مارچ“ نکالاگیاتھا۔

کانگریس لیڈر راہول گاندھی کے قافلے کو جو منی پور کے چورا چند پور جارہا تھابشن پور میں چیک پوسٹ کے قریب مقامی پولیس نے روک لیا‘ ریاست کی درالحکومت امپال سے یہ 20کیلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

ایک دن قبل امپال کے قریب پہنچنے والے گاندھی اپنے دوروزہ دورے پر چورا چند پہنچے جہاں پر انہوں نے راحت کیمپوں میں رہ رہے متاثرین سے ملاقات کا منصوبہ بنایاتھا۔

این سی پی سربراہ نے یونیفارم سیول کوڈ پر تبصرے کے حوالے سے وزیراعظم نریندر مودی پر طنز کیا۔پوار نے منی پور میں تشدد او ریو سی سی پی وزیراعظم مودی کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ”بی جے پی ریاستوں پر قبضہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔

کئی ریاستیں ان کے ساتھ نہیں ہیں‘ وزیراعظم اس طرح کابیان دیے رہے ہیں جبکہ اگلے انتخابات میں کیا ہونے والے اس کااندازہ بھی نہیں ہے“۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی سربراہ شرد پوار نے یہ بھی کہاکہ سکھوں‘ جین اور عیسائی کمیونٹوں کا موقف بھی واضح ہوجا نا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ سکھ کمیونٹی کا اس پر شائد مختلف موقف ہے۔ پوار نے کہاکہ ”میں مزیدمعلومات لے رہاہوں لیکن میں نے سنا ہے کہ سکھ کمیونٹی یو سی سی کی حمایت کے حق میں نہیں ہے۔ اس کمیونٹی کے وقف کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا ہے“۔

منگل کے روز وزیراعظم مودی نے بھوپال میں یو سی سی کی وکالت کی او رکہاکہ دو قانون کے ساتھ ملک نہیں چل سکتا ہے اور ائین کا حصہ یونیفارم سیول کوڈ ہے۔

وزیراعظم کے اس بیان نے قومی سطح پربحث چھیڑ دی ہے اور اپوزیشن لیڈران یو سی سی کے مسئلہ کو اٹھاکر مجوزہ اسمبلی انتخابات میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کا وزیراعظم مودی پر الزام لگایاہے۔