بی جے پی کی انتخابی تیاریاں

   

مرکز اور ملک کی بیشتر ریاستوں میں برسر اقتدار بی جے پی کی جانب سے آئندہ مرحلہ کے انتخابات کی تیاریاںشروع کردی گئی ہیں۔ سال 2024 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات ملک کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ اب تک ملک میں جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیںان میں آئندہ انتخابات سب سے زیادہ اہم ہونگے ۔ اس کیلئے بی جے پی ملک کی مختلف ریاستوں میں عام انتخابات سے قبل ہونے والے انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہوگئی ہے ۔ بی جے پی کو یہ احساس ہے کہ ریاستوں میں اقتدار کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ آئندہ عام انتخابات میں پارٹی کو متوقع نتائج مل سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ریاستوں پر توجہ کرتے ہوئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ بی جے پی نے گجرات میںاقتدار کو برقرار رکھنے پر خاصی توجہ صرف کی ہوئی ہے ۔ بی جے پی کیلئے گجرات سب سے اہم ریاست ہے ۔ یہ وزیر اعظم نریندرمودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی آبائی ریاست ہے ۔ گذشتہ دو دہوں سے زیادہ عرصہ سے بی جے پی وہاں برسر اقتدار ہے ۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی بمشکل اپنا اقتدار بچا پائی تھی ۔ اب آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے کی تیاریوں میںجٹ گئی ہے ۔ پارٹی کسی بھی قیمت پر اقتدار برقرار رکھنا چاہتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ گجرات کی بی جے پی حکومت نے یوم آزادی کے موقع پر گجرات فسادات کے بدنام زمانہ بلقیس بانو کیس کے ملزمین کو جیلوں سے رہاء کردیا ۔ 11 ملزمین کو عدالت سے سزائیں دی گئی تھیں۔ ایک پیانل کے ذریعہ ان کی رہائی کی سفارش کروائی گئی ۔ اس 10 رکنی پیانل میں 5 کا تعلق بی جے پی سے ہی تھا ۔ بی جے پی نے انہیں سے سفارش کروائی اور ان ملزمین کو جیل سے باہر کروالیا ۔ یہ در اصل ایک بار پھر انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ ماحول کو پراگندہ کرنے اور جذبات کا استحصال کرنے کی کوشش ہے ۔ گجرات میں کانگریس کی جانب سے بھی زوروں پر تیاریاں ہو رہی ہیں۔ بی جے پی ترقیاتی امور کی بجائے فرقہ وارانہ جذبات کا سہارا لیتے ہوئے انتخابات کا سامنا کرنا چاہتی ہے ۔
جس طرح ماضی میں تہلکہ انکشافات کے ذریعہ فسادات کے بعد ہوئے انتخابات میں پارٹی نے فرقہ وارانہ جذبات کا استحصال کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی اسی طرح اس بار بھی پارٹی چاہتی ہے کہ فرقہ وارانہ جذبات کو مشتعل کیا جائے ۔ عوام کو درپیش بنیادی مسائل سے ان کی توجہ ہٹائی جائے ۔ انہیں ایک بار پھر ہندو ۔ مسلم منافرت کا شکار کرتے ہوئے ترقیاتی امور سے ان کی توجہ ہٹائی جائے ۔ مہنگائی پر عوام کو ہونے والے مشکلات کو کہیں پس منظر میں ڈال دیا جائے۔عوام کو روزگار کی فراہمی کے وعدوں سے دور کرنے پر حکمت عملی بنائی جا رہی ہے ۔ ملک میں بڑھتی بیروزگاری سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے ۔ روپیہ کی قدر میں مسلسل گراوٹ سے عوام کو بے خبر کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ عوام پر بڑھتے ہوئے قرض کے بوجھ سے ان کو بھٹکانے کے منصوبے تیار کرلئے گئے ہیں اور ساری توجہ ایک بار پھر فرقہ وارانہ منافرت کو بھڑکانے اور مذہبی جذبات کا استحصال کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے ۔ اسی منصوبہ کے تحت بلقیس بانو کیس میں سزا پانے والے مجرمین کو رہاء کروایا گیا ۔ جیل کے باہر انہیں گلدستے پیش کرتے ہوئے استقبال کیا گیا ۔ بی جے پی رکن اسمبلی انہیں برہمن قرار دے رہے ہیں اور یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ وہ اچھے سنسکار والے افراد ہیں۔ یہ سارا کچھ مجرمین کی حوصلہ افزائی اور انہیں سماج میں بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کا حصہ تاکہ اس سب کا آئندہ سال ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں فائدہ حاصل کیا جاسکے ۔
جس طرح گجرات میں حکمت عملی بنائی گئی ہے اس سے قدرے مختلف حکمت عملی کرناٹک میں اختیار کی جا رہی ہے ۔ وہاں بھی آئندہ سال انتخابات ہونے والے ہیں۔ بی جے پی نے ریاست کے ماحول کو ہر طرح سے پراگندہ کرنے کی پوری کوشش کی ہے ۔ حجاب سے لے کر حلال تک اور ٹیپو سلطان سے لے کر ساورکر تک سبھی متنازعہ مسائل کو ہوا دیتے ہوئے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ۔ ان سب سے بھی بات بنتی نظر نہیں آئی تو پھر چیف منسٹر کی حیثیت سے بی ایس یدیورپا کی واپسی کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ غرض یہ کہ بی جے پی اپنے منصوبوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان پر کام کا آغاز کرچکی ہے ۔