بی جے پی کے بعد بی آر ایس کو بھی مسلم ناموں کے شہروں سے تکلیف

,

   

پارٹی کے ترجمان اخبار کے اشتہار میں نظام آباد کو ’’ اندورو ‘‘ تحریر کیا گیا
کے ٹی آر نے بی جے پی کی مخالفت کی تھی ، مقامی رکن اسمبلی کے اشتہار سے مسلمانوں میں بے چینی

حیدرآباد ۔ 9 ۔ اگست : ( سیاست نیوز) : بی جے پی تلنگانہ میں مسلمانوں سے موسوم شہروں اور اضلاع کے ناموں کو تبدیل کرنے کا حکومت سے بار بار مطالبہ کررہی ہے یا بی جے پی کو اقتدار حاصل ہونے کے بعد مسلم ناموں سے موسوم شہروں اور اضلاع کے ناموں کو تبدیل کرنے کا اعلان کررہی ہے جس کی ریاستی وزیر اور بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے سخت مذمت کرتے ہوئے بی جے پی کو پہلے احمد آباد کا نام تبدیل کرنے کا مشورہ دیا تھا اور بی جے پی پر سیاسی مفاد پرستی کے لیے مذہبی جذبات بھڑکاتے ہوئے نفرت پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا ۔تعجب اور حیرت اس بات پر ہے کہ بی آر ایس بھی شہر نظام آباد کے نام کو ’ اندورو ‘ قرار دیتے ہوئے غیر محسوس طریقہ سے بی جے پی کے ایجنڈے کی تائید کررہی ہے۔ اس کی زندہ مثال چہارشنبہ 9 اگست 2023 کا تلگو روزنامہ ’نمستے تلنگانہ ‘ ہے جس کے صفحہ اول پر ریاستی وزیر کے ٹی آر کی جانب سے شرکت کرنے والے ترقیاتی پروگرامس اور جلسہ عام سے متعلق دیا گیا اشتہار ہے ۔ بی آر ایس کے مقامی رکن اسمبلی نے یہ اشتہار دیا ہے ۔ جس میں نظام آباد کے ساتھ ’ اندورو ‘ تحریر کیا گیا ہے اور 92 کروڑ روپئے کے ترقیاتی کاموں کا حوالہ دیا گیا ۔ کے ٹی آر نے بی جے پی کے نام تبدیل کرنے کی پالیسی کی مخالفت کی تھی اور انہیں کے پروگرام کے لیے دئیے گئے اشتہار میں نظام آباد کو ’اندورو ‘ تحریر کیا گیا ہے ۔ یہی نہیں روزنامہ نمستے تلنگانہ کے صفحہ نمبر 2 پر ایک خبر شائع کی گئی ہے جس میں نظام آباد کے بجائے ’اندورو میں آئی ٹی ٹاور ‘ کی سرخی دی گئی ہے اور کئی مرتبہ حیدرآباد کے بجائے بھاگیہ نگر بھی تحریر کیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ حلقہ لوک سبھا نظام آباد سے کامیاب ہونے والے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ڈی اروند برسوں سے نظام آباد کا نام تبدیل کرتے ہوئے اندورو سے موسم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ وہ اپنے پارٹی کے جلسوں، اجلاس ، پریس کانفرنس وغیرہ میں کبھی نظام آباد کا نام نہیں لیتے ہمیشہ اندورو کا استعمال کرتے ہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ حکمران جماعت بی آر ایس بھی بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے موقف کی تائید کررہی ہے ۔ سرکاری طور پر نظام آباد کا نام تبدیل کرنے کے بجائے اپنے پارٹی کے جلسوں اور دیگر پروگرامس کے دوران ’ اندورو ‘ کا استعمال کرتے ہوئے عوام کی ذہن سازی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی مثال مقامی رکن اسمبلی کا دیا گیا اشتہارہے ۔اس میں چیف منسٹرکے سی آر ، کے ٹی آر ، اسپیکر اسمبلی کے علاوہ ضلع کی نمائندگی کرنے والے بی آر ایس کے ارکان اسمبلی کے ساتھ رکن قانون ساز کونسل کے کویتا کی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مسلمانوں سے موسوم شہروں اور اضلاع کے ناموں کی تبدیلی کی مخالفت کرنے والے کے ٹی آر کا اس پر کیا ردعمل ہوگا ۔ ن