بی جے پی کے پسندیدہ گوپال کانڈا کے کیس میں جج نے کہاکہ’ریاست کو دلچسپی نہیں ہے‘

,

   

ابتدا میں ایک جوان ائیرہاسٹس کی عصمت ریزی او رخودکشی کے لئے مجبورکرنے کے الزام عائد کئے گئے تھے اور بعد میں غیر فطری جنسی تعلقات کو اس میں شامل کیاگیا‘ گوپال کانڈا پر مئی2013میں ان کی مبینہ ساتھی ارونا چڈھا کے ساتھ مقدمہ چلا تھا

چندی گڑھ۔سیرسا سیٹ پر جیت کے فوری بعد گوپال کانڈا‘ مذکورہ ہریانہ لوکھت پارٹی کے واحد رکن اسمبلی نے بی جے پی کی حمایت کا اس امید کے ساتھ اعلان کیاکہ وہ اقتدار میں واپس ائیں گے۔

اس حمایت کے اعلان کے ہنگامہ کھڑا کردیا جس کی وجہہ سے بی جے پی کو اس پر دوبارہ غور کرنا پڑا۔

کیونکہ گاندھی پر دہلی ہائی کورٹ میں اب بھی مقدمہ چل رہا ہے‘ جس کے تحت کانڈا پر اب بند ہوگئی ایم ڈی ایل آر ائیرلائنس میں کام کرنے والی ایک ائیر ہاسٹس کو خودکشی کرنے پر مجبور کرنے کا الزام ہے۔

ٹھیک تین ہفتے قبل مذکورہ جج مقدمہ کی سست رفتاری پر تشویش ظاہر کی اور پبلک پراسکیوٹر او رعینی شاہدین کی غیرحاضری پر سوالا ت کھڑے کئے اور کہاکہ ”اس کیس میں حکومت کی جانب سے کم دلچسپی یہ تشویش ناک بات ہے“

ابتدا میں ایک جوان ائیرہاسٹس کی عصمت ریزی او رخودکشی کے لئے مجبورکرنے کے الزام عائد کئے گئے تھے اور بعد میں غیر فطری جنسی تعلقات کو اس میں شامل کیاگیا‘ گوپال کانڈا پر مئی2013میں ان کی مبینہ ساتھی ارونا چڈھا کے ساتھ مقدمہ چلا تھا۔

مئی2013میں کانڈا او رچڈھا نے اسکو دہلی ہائی کورٹ میں چیالنج کیاجہاں پر 25جولائی 2013کے روز عصمت ریزی اور غیر فطری جنسی تعلقات کے الزامات کو ایک بازو کردیا گیا۔

ڈسمبر6سال2013کو سنوائی کرنے والی عدالت نے کانڈا او رچڈھا پر خودکشی کے لئے مجبور کرنے کا مقدمہ چلانے کے احکامات جاری کئے تھے۔

چھ سال بعد اور یہ کیس ایک خصوصی عدالت جو اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمات کو دیکھتی ہے وہاں چل رہا ہے‘ اور سنوائی میں کافی سستی ہے۔

اس کی وجہہ پبلک پراسکیوٹر‘ عینی شاہدین کی عدم دستیابی ہے‘ جو سمن کی اجرائی کے بعد بھی عدالت میں پیش نہیں ہورہی ہے اور نامکمل شواہد کی عدالت میں پیشکش بھی اس کی وجہہ ہے