دل کو چھولینے والی تحریر کے ذریعہ ہمدردی کا حیرت انگیز اقدام سوشیل میڈیا پر وائرل
نرمل ۔ 17 جولائی (سید جلیل ازہر)آج سوشیل میڈیا پر ایک دل کو چھولینے والی تحریر کافی وائرل ہورہی ہے۔پتہ نہیں کس ہمدرد نے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے اور بے سہارا ضعیف لوگوں کی طرف متوجہ کرنے قدم اُٹھایا ہے۔ قارئین کی توجہ اور احساس کو جگانے کیلئے اخبار کے ذریعہ قارئین تک اس کہانی کو پہونچا رہا ہوں جو اس طرح ہے: ایک بجلی کے کھمبے پر کاغذ چپکا دیکھ کر میں قریب چلا گیا اور اس پر لکھی تحریر پڑھنے لگا، لکھا ہوا تھا : براہ کرم ضرور پڑھیں!اس راستے پر کل میرا 50 روپئے کا نوٹ گر گیا تھا مجھے ٹھیک سے دکھائی نہیں دیتا، جس کو بھی ملے براہ کرم پہنچا دے۔نیچے گھر کا ایڈریس لکھا ہوا تھا۔یہ پڑھنے کے بعد حیرت ہوئی کہ 50 روپئے کا نوٹ کسی کیلئے اتنا اہم ہو سکتا ہے تو اس ایڈریس پر جانے کا ارادہ کیا اور گھر کے دروازے پر پہنچ کر آواز لگائی۔ایک ضعیف عورت لاٹھی ٹیکتی ہوئی باہر آئی، پوچھنے پر معلوم ہوا کہ بڑی بی گھر میں اکیلی رہتی ہیں اور کم دکھائی دیتا ہے۔میں نے کہا: ماں جی مجھے آپ کا 50 روپئے کا نوٹ ملا ہے،وہ دینے آیا ہوں۔یہ سن کر بڑھیا روتے ہوئے کہنے لگی، بیٹا !ابھی تک تقریباًپچاس کے قریب لوگ مجھے 50 روپئے کا نوٹ دے گئے ہیں، میں اَن پڑھ ہوں اور دکھائی بھی نہیں دیتا ،پتہ نہیں کون میری اس حالت کو دیکھ کر میری مدد کرنے کیلئے لکھ کر چلا گیا، میرے بہت اصرار کرنے پر بڑھیا نے پیسے رکھ تو لئے لیکن ایک درخواست کی کہ بیٹا! وہ میں نے نہیں لکھا، کسی نے میری مدد کی خاطر لکھ دیا ہے، تم جاتے ہوئے وہ کاغذ پھاڑ کر پھینک دینا۔میں نے ہاں کہہ کر ٹال تو دیا لیکن میرے ضمیر نے یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ ان سبھی لوگوں سے بڑھیا نے کاغذ پھاڑنے کو کہا ہوگا مگر کسی نے نہیں پھاڑا۔ زندگی میں ہم کتنے صحیح ہیں اور کتنے غلط، یہ صرف دو ہی جانتے ہیں ایک ’’اللہ ‘‘دوسرا ہمارا ’’ضمیر ‘‘ ۔میں اس شخص کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ وہ کتنا حساس اور مخلص ہوگا، جس نے بڑھیا کی مدد کیلئے یہ طریقہ تلاش کیا، ضرورت مندوں کی امداد کے کئی طریقے ہیں، بس نیت ہونی چاہئے، راستہ اور رہنمائی اللہ کی طرف سے ہو جاتی ہے،میں نے اس شخص کو دل سے دعائیں دی!