تاج محل کے تہہ خانوں میں ہندو دیوی‘دیوتاؤں کی مورتیاں نہیں

   

قانون حق اطلاعات کی ایک درخواست کے جواب میں محکمہ آثار قدیمہ کی وضاحت

آگرہ: ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ نے تاج محل کے تہہ خانوں میں ہندو دیوی‘دیوتاؤں کی مورتی ہونے کی تردید کی ہے۔ ایک آر ٹی آئی کی (حق اطلاعات) درخواست کے جواب میں یہ معلومات دی ہے۔ اے ایس آئی نے یہ بھی بتایا کہ تاج محل مندر کی زمین پر نہیں بنا ہوا ہے۔ دراصل 12 مئی کو ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان ساکیت ایس گوکھلے نے حق اطلاعات کی درخواست پیش کی تھی۔ درخواست میں انہوں نے محکمہ آثار قدیمہ سے دو سوالوں کے جواب مانگے تھے۔ پہلے سوال میں انہوں نے تاج محل کی زمین پر مندر ہونے کا ثبوت مانگا تھا جبکہ دوسرا سوال تہہ خانوں کے 20 کمروں میں ہندو دیوی۔دیوتاؤں کی مورتی ہونے سے وابستہ تھا۔اے ایس آئی نے ایک سطر میں اس کا جواب دیا۔ اے ایس آئی کے رابطہ عامہ کے افسر مہیش چند مینا نے پہلے جواب میں صرف ’نو‘ لکھا اور دوسرے سوال کے جواب میں لکھا ’’تہہ خانوں میں ہندو دیوی۔دیوتاؤں کی مورتیاں نہیں ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ حال ہی میں ہندو تنظیموں نے تاج محل کو ’تیجو مہاآلیہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کے بند کمروں میں ہندو دیوی۔ دیوتاؤں کی مورتیاں موجود ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس طرح کے دعووں کے بعد یہ معاملہ شہ سرخیوں میں چھا گیا تھا۔ وہیں ایودھیا کے ایک بی جے پی لیڈر نے ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں تہہ خانوں کو کھولنے کے حوالہ سے عرضی داخل کی تھی، جسے عدالت عالیہ نے خارج کر دیا تھا۔