فوٹوگرافر ہاسکر آر کی اکلوتی بیٹی شیرین ہے جس نے فیصلہ کیاکہ رات میں ہاسٹل انتظامیہ کو اپنا اسمارٹ فون حوالے کرنے ہاسٹل چھوڑ دے گی
کیرالا۔ کیرالا ہائی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے تاریخ ساز فیصلے جس میں انٹرنٹ کے استعمال کے حق کو بنیادی حق قراردیاگیا ہے کی لڑائی کے پس پردہ ایک اٹھارہ سالہ لڑکی او راس کے گھر والے ہیں۔
جمعرات کے روز ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے فہیمہ شیرین کی ایک درخواست پر سماعت کی‘ جو کوزیکوٹی ضلع کے چیالان نور کے سری نارائنہ کالج میں ڈگری کے ایک طالب علم ہے۔
ہاسٹل میں راست 10سے صبح چھ بجے تک انٹرنٹ کے لئے موبائیل کا استعمال کرنے پر تحدیدات کے متعلق سوالات اٹھائے۔فوٹوگرافر ہاسکر آر کی اکلوتی بیٹی شیرین ہے جس نے فیصلہ کیاکہ رات میں ہاسٹل انتظامیہ کو اپنا اسمارٹ فون حوالے کرنے ہاسٹل چھوڑ دے گی۔
شیرین نے کہاکہ ”جون میں جب نئے تحدیدات عائد کئے گئے تھے‘ گرلز ہاسٹل کے تمام دیگر ساتھیوں کوانتظامیہ کی جانب سے اس پر پابندی کے متعلق آگاہ کیاگیاتھا۔ میں موبائیل فون کے استعمال کا حق کی سپردگی کے لئے تیار نہیں تھی۔
لہذا میرے پاس ہاسٹل چھوڑنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا“۔ہاسٹل 15جولائی کو چھوڑنے کے بعد سے واڈاکارا میں اپنے گھر اور چیلانور میں کالج کے درمیان 150کیلومیٹر کی ہر روز وہ مسافت طئے کرتی کررہی ہیں۔
شیرین نے کہاکہ وہ کسی سیاسی پارٹی کی رکن نہیں ہے مگر ”متوازی بائیں بازو تحریک میں ان کی زیادہ دلچسپی ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”میری فیملی نے اجتماعی طور پر ان تحدیدات کے خلاف لڑائی کا فیصلہ کیا۔ موبائیل کے استعمال سے انٹرنٹ تک رسائی کا کام میں کرچکی ہوں۔ انگریزی لٹریچر کی طالب ہونے کی حیثیت سے بہت ساری تفصیلات ویب سائیڈ سے جمع کی جاتی ہیں۔
نصابی کتابیں‘ روایتی لائبریراں کافی نہیں ہیں۔ اگر کسی نصافی مواد کا مطالعہ کرنے پر لگا کہ وہ اثر دار ہے تو اس کیو آر کوڈس کی اسکینگ کے ذریعہ ڈاؤن لوڈ بھی کیاجاسکتا ہے‘
جس پر تحدیدات کے خلاف جدوجہد ضروری ہے“۔کالج کے ایک عہدیدار جس کو سری نارائنہ ٹرسٹ چلاتا ہے جوکہ ویلا پلی ناٹیسن کے مشہور ہندو لیڈر تھے نے کہاکہ موبائیل کے رات دس بجے سے صبح چھ بجے تک امتناع پچھلے سال لوگوں کیاگیاہے۔
اس سیشن میں امتناع ہٹادیاگیاتھا‘ مگر والدین کے ایک حصہ کی جانب سے مطالبے کے بعد دوبارہ نافذ کردیاگیا‘
اس مرتبہ 6بجے شام سے رات 10بجے تک ہے‘ مزید کاروائی عدالت کے احکامات ملنے کے بعد کی جائے گی