تاریخی مکہ مسجد اور شاہی مسجد کو کھولنے میں مزید وقت درکار

,

   

سنیٹائزیشن اور دیگر احتیاطی تدابیر، مصلیوں کی ممکنہ کثیر تعداد اور کورونا کے خطرہ سے عہدیدار فکرمند، جمعہ کی عام اجازت ممکن نہیں

حیدرآباد۔/9 جون، ( سیاست نیوز) تاریخی مکہ مسجد اور شاہی مسجد باغ عامہ کو عام مصلیوں کیلئے کھولنے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں کورونا وائرس کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر حکومت نے دونوں مساجد میں معمول کے حالات کی طرح مصلیوں کو اجازت دینے کے سلسلہ میں تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ حکومت نے اگرچہ کل سے لاک ڈاؤن ختم کرتے ہوئے عبادت گاہوں، ہوٹلس اور مالس کی کشادگی کی اجازت دے دی ہے تاہم مذکورہ دونوں مساجد جو محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت ہیں وہاں احتیاطی تدابیر کے سلسلے میں بعض دشواریوں کا سامنا ہے۔ مکہ مسجد میں عام حالات میں عصر اور مغرب میں کم از کم 200 مصلی موجود رہتے ہیں اسی طرح شاہی مسجد میں بھی ظہر، عصر اور مغرب میں مصلیوں کی کثیر تعداد شریک ہوتی ہے۔ ان دونوں مساجد میں سماجی فاصلہ اور دیگر شرائط پر عمل آوری کے طریقہ کار کو متعین کرنے حکومت کی ہدایات کا انتظار ہے۔ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر نے دونوں مساجد کے بارے میں حکومت سے اجازت کے حصول کیلئے مکتوب روانہ کیا ہے۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شاہنواز قاسم ( آئی پی ایس ) نے اس مسئلہ پر سکریٹری اقلیتی بہبود احمد ندیم سے بات چیت کی۔ اقلیتی بہبود کے عہدیدار دونوں مساجد میں عملے کی کمی کو دیکھتے ہوئے فوری بلاروک ٹوک مصلیوں کو اجازت دینے کے معاملے میں غیر معمولی احتیاط کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دونوں مساجد میں یوں تو پنجوقتہ نمازیں محدود مصلیوں کے ساتھ جاری ہیں تاہم مکمل کشادگی کی صورت میں سینکڑوں مصلیوں کی جانچ اور اندرونی حصہ میں سماجی فاصلہ کی برقراری میں دشواری ہوسکتی ہے۔ دونوں مساجد کے اندرونی حصہ میں مستقل طور پر قالین بچھائی گئی ہے اور موجودہ گائیڈ لائنس کے مطابق قالین کو نکالنا آسان نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اگر اندرونی حصہ کو بند رکھتے ہوئے صرف بیرونی حصہ میں نماز کی اجازت دی جائے تو سماجی فاصلے کی صورت میں صفیں بالخصوص جمعہ کے موقع پر سڑک تک آسکتی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ نماز کیلئے عین وقت پر آنے والے مصلیوں کی تھرمل اسکریننگ، سینٹائزیشن و دیگر ضروری اُمور کی تکمیل کیلئے وقت درکار ہوگا۔

ایسے میں طویل قطاروں میں ٹھہرنے لوگ تیار نہیں ہوں گے۔ دونوں بڑی مساجد میں جمعہ کے موقع پر ہزاروں افراد شریک ہوتے ہیں اگر ان میں کچھ کورونا پازیٹیو پائے گئے تو وائرس تیزی سے دوسروں میں سرایت کرجائے گا اور وہ لوگ اپنے مقامات پہنچ کر مزید دوسروں کو متاثر کرسکتے ہیں۔ لہذا حکومت دونوں مساجد میں جمعہ کی اجازت دینے کے موقف میں نہیں ہے۔ صورتحال بہتر ہونے تک گزشتہ کئی جمعوں کی طرح محدود تعداد میں نماز کی اجازت دی جائے گی۔ اسی دوران ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شاہنواز قاسم نے بتایا کہ حکومت نے پہلے دونوں مساجد کو جراثیم کش ادویات سے سنیٹائز کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ بہت جلد دونوں مساجد میں سنیٹائزیشن کا کام شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پنجوقتہ نمازوں کیلئے سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کیلئے حکمت عملی طئے کی جائے گی۔ امکان ہے کہ مکہ مسجد میں صحن میں سماجی فاصلے کیلئے نشاندہی کرتے ہوئے پنجوقتہ نمازوں کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ اسی طرح شاہی مسجد کے سلسلہ میں بھی بہت جلد فیصلہ ہوگا۔ شاہنواز قاسم کا کہنا ہے کہ حکومت کو مصلیوں کے تحفظ کی فکر ہے تاکہ ہجوم کی صورت میں کوئی انہونی وائرس کے پھیلاؤ کی صورت میں نہ ہونے پائے۔ حکومت مقامی عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لے کر یہ فیصلہ کریگی۔ حکومت نے شہر کی دیگر مساجد میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ نماز کی اجازت دی ہے لہذا کورونا وائرس پرقابو تک عوام دوسری مساجد کا رُخ کرسکتے ہیں۔ بیشتر مساجد میں فرش پر نماز ادا کی جارہی ہے اورہر نماز کے بعد فرش کی صفائی کا عمل جاری رکھا گیا ہے۔ ماسک کے بغیر کسی کو داخلے کی اجازت نہیں اور 60 سال سے زائد عمر کے افراد اور 10 سال سے کم عمر بچوں کے داخلے پرروک لگائی گئی ہے کیونکہ اس عمر کے افراد وائرس سے جلد متاثر ہوسکتے ہیں۔