تبریز انصاری کو بیدردی سے قتل کرنے پر جھارکھنڈ ہائیکورٹ برہم

,

   

جھارکھنڈ حکومت سے رپورٹ طلب

رانچی ۔ 9 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) جھارکھنڈ ہائیکورٹ نے 17 جون کو ضلع سری کلا خرساواں میں تبریز انصاری کو بے دردی سے قتل کردینے کے واقعہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے جھارکھنڈ حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت نے اس واقعہ پر برہمی ظاہر کی اور کہا کہ تبریز انصاری کی ہجومی تشدد میں موت کی وجوہات کی رپورٹ دی جائے۔ اس واقعہ کے بعد رانچی میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ تبریز انصاری کے حق میں نکالی گئی احتجاجی ریالی کے دوران تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔ جھارکھنڈ ہائیکورٹ کی ڈیویژن بینچ کے جسٹس ایچ سی مشرا اور جسٹس دیپک روشن نے پنکج یادو کی جانب سے داخل کردہ مفادِ عامہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر اپنا جواب داخل کرے۔ عدالت نے اس کیس کی آئندہ سماعت 15 جولائی کو مقرر کی ہے۔ تبریز انصاری کو ہندو انتہا پسندوں نے بری طرح زدوکوب کرتے ہوئے ہلاک کیا تھا۔ متوفی تبریز کو ’’جئے شری رام‘‘ کا نعرہ لگانے کیلئے مجبور کیا تھا۔ ایک کھمبے سے باندھ کر انہیں لاٹھیوں، گھونسوں اور لاتوں سے بری طرح مارا گیا تھا۔ تبریز انصاری اس زدوکوب کی تاب نہ لاکر دواخانہ میں زخموں سے جانبر نہ ہوسکے۔ وہ عدالتی تحویل میں پانچ دن کے بعد فوت ہوگئے۔ اس کیس کے سلسلے میں 11 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہجومی تشدد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہزاروں مسلمانوں نے جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی کی سڑکوں پر 5 جولائی کو ایک ریالی نکالی تھی۔ ضلع حکام کی اجازت کے بغیر ریالی نکالنے پر کارروائی کی گئی۔ احتجاجی ریالی کے دوران بعض مقامات پر مظاہرین کا احتجاج پُرتشدد ہوگیا اور کئی موٹر گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ ایک اسکول بس کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی گئی۔ احتجاجیوں نے ایک شخص کو چھرا بھی گھونپا اور دوسرے کو بری طرح زخمی کردیا۔ پولیس کے پاس سی سی ٹی وی تصاویر ہونے کے باوجود اب تک کوئی گرفتار نہیں ہوئی ہے۔ تبریز انصاری کی موت پر سارے ملک میں غم و غصہ کی لہر پیدا ہوئی ۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن میں بھی اس مسئلہ کو اُٹھایا گیا تھا۔