حیدرآباد 7 جون (سیاست نیوز) محکمہ مال (ریونیو) ڈپارٹمنٹ میں اہم اصلاحات کے لئے ریاستی حکومت نے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ منڈل سطح پر اس محکمہ ریونیو کے لئے ریڑھ کی ہڈی مانے جانے والے تحصیلدار کے اختیارات کو سلب کرلیا جارہا ہے اور تحصیلدار کے اختیارات میں تخفیف کے علاوہ کئی تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ اب نئی مجوزہ اصلاحات پالیسی کے مطابق اراضیات کے سروے کے اختیارات ایم آر او کو پائے جاتے تھے۔ تاہم ان اختیارات میں کمی کی جائے گی اور تقریباً نصف اختیارات کو کم کردیا جائے گا۔ ریونیو حاصل ہونے کے اختیارات کے علاوہ تحصیلداروں کے لئے اعزاز تصور کئے جانے والے راشن کے معاملہ میں بھی کمی کردی جائے گی۔ راشن کارڈس جاری کرنے کے اختیارات، راشن دوکانات کی جانچ اور رائس ملوں پر نظر اور ان کی جانچ کے اختیارات میں تحصیلدار کے رول کو کم کردیا جارہا ہے بلکہ عملاً ختم کردیا جارہا ہے۔ جبکہ آبادی کے حساب کتاب اور مویشیوں کے تعلق سے اختیارات کے زائد بوجھ کو بھی کم کردیا گیا ہے اور ان زمروں کے اختیارات کو دیگر محکموں کے حوالے کردیا جائے گا۔ مجموعی طور پر تحصیلدار کے اختیارات میں شامل 44 زمروں پر اختیارات میں سے 20 زمروں تک ہی ان کے اختیارات کو محدود کردیا جارہا ہے جبکہ 17 اقسام کے اختیارات کو زرعی، انیمل ہسبینڈری، پولیس، سیول سپلائی اور پنچایت راج محکموں میں منتقل کردیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ 7 ایسے اختیارات کو مکمل طور پر برخاست کرنا چاہتی ہے جس کی اب حکومت کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں رہی۔
اعلیٰ سطح پر تیاریاں مکمل
ریونیو محکمہ کے کام کاج پر عدم اطمینان کا شکار چیف منسٹر نے کئی مرتبہ اور کئی موقعوں پر اس بات کا اظہار بھی کیا اور محکمہ ریونیو میں اصلاحات کے ساتھ نئے ریونیو قانون کو رائج کرنے کا اعلان بھی کرچکے ہیں اور اس کے لئے اب تیاریاں بھی مکمل کرلی گئی ہیں اور نئے قانون کی تیاری کے تحت حکومت تحصیلدارکے رول میں بھاری تبدیلی کی خواہاں ہے۔ ساتھ ہی منڈل سطح پر (وی آر او) کے اختیارات میں تبدیلی لائی جائے گی۔ درحقیقت مارچ کے بجٹ سیشن میں نئے ریونیو قانون کو لانے کی حکومت نے تیاری کرلی تھی تاہم ریونیو کوڈ کو رائج کرنا یا پھر نیا قانون ہی نافذ کرنا چاہئے ان دونوں کے درمیان فیصلہ نہیں لیا جاسکا۔ اس کشمکش کے درمیان پالیسی تیار کرنے والے اعلیٰ عہدیدار صرف تحصیلدار اور وی آر او کے اختیارات کے بارے میں ہی دوسرے محکموں کو ذمہ داریاں منتقل کرنے کی کاوشوں کو تکمیل کرپائے ہیں لیکن ریونیو اختیارات میں اہم میوٹیشن اور پاس بُک کی اجرائی کے اختیارات آر ڈی او کو منتقل کئے جائیں یا پھر تحصیلدار ہی کے تحت رکھے جائیں۔ اس اہم فیصلہ کو چیف منسٹر کے سپرد کردیا ہے۔ ایک ہی چھت کے تحت تمام کام کاج کے فارمولہ کو اہمیت دینے والی ریاستی حکومت نے چیف کمشنر لینڈ اڈمنسٹریشن (سی سی ایل اے) کے عہدے کو برخاست کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے تحت گزشتہ 5 ماہ سے مخلوعہ اس عہدے پر کسی بھی عہدیدار کا تقرر نہیں کیا گیا جبکہ سی سی ایل اے میں موجود عملہ کی تعداد کو کم کرتے ہوئے اس عملہ کو سکریٹریٹ میں موجود محکمہ ریونیو کے چیف سکریٹری کے دفتر کو خدمات منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ آمدنی والے تمام محکموں کو ایک جگہ کرتے ہوئے اس کے لئے ایک چیف سکریٹری سطح کے عہدیدار کو مقرر کرتے ہوئے علیحدہ اسپیشل چیف سکریٹری کا عہدہ قائم کرنا چاہئے۔ سابق چیف منسٹر نے محکموں کی تعداد کو کم کرتے ہوئے 18 محکموں تک محدود کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔
تحصیلداروں کیلئے مجوزہ خدمات اور اختیارات
٭ منڈل ریونیو انسپکٹر پر نظر ۔ باہمی تعاون اور عام تحقیقات
٭ وی آئی پی کے دورے اور پروٹوکول کی خدمات۔
٭ ذات ۔ آمدنی ۔ والیویشن ۔ لوکل اور قانونی فیملی سرٹیفکٹ کی اجرائی۔ (لیگل ایر)
٭ ایگزیکٹیو مجسٹریٹ عہدے پر جوڈیشیل اختیارات
حصول اراضی کے اختیارات (ایل ۔ اے ۔ او)
٭ سڑک ۔ ریلوے سے متعلق پروٹوکول ڈیوٹی۔
٭ مزدوروں کے قوانین پر عمل آوری۔
٭ رین گیج میٹرس کی تنصیب ۔ آبی وسائل اور آب گیر علاقوں کی جانچ۔
٭ زرعی شعبوں کو پانی کے وسائل کی تقسیم پر اختیارات۔
٭ ریونیو ریکوری قانون کے تحت سرکاری بقایا جات کی وصولی۔
٭ دیہاتوں کے حدود کی جانچ۔
٭ قدرتی وسائل کی جانچ اور دیکھ بھال۔
٭ عام حصول اراضی۔
٭ عام انتخابات کے اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر کی ذمہ داری۔
٭ ووٹر لسٹ کی تیاری۔
٭ عوامی صحت ۔ وبائی امراض کی روک تھام کی ذمہ داری۔
٭ درختوں پر حقوق کی اجرائی۔
٭ ریوالور لائسنس ۔ دھماکوں کے متعلق اجازت اور لائسنس کی جانچ۔
٭ لینڈ گرابنگ قانون کے اختیارات۔