ترقی اور تنزلی ازقلم: علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ الله

,

   

علامہ سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں: ’’ مسلمانوں کی ترقی اورتنزلی، دونوں کا ایک ہی سبب ہے اوروہ ہے ان کا فوری اور وقتی جوش۔ وہ سیلاب کی مانند پہاڑ کو اپنی جگہ سے ہلا سکتے ہیں، لیکن کوہ کن کی طرح ایک ایک پتھر کو جدا کرکے راستہ صاف نہیں کرسکتے۔ وہ بجلی کے مثل ایک آن میں خرمن کو جلا سکتے ہیں، لیکن چیونٹی کی طرح ایک ایک دانہ نہیں ڈھو سکتے۔ وہ ایک مسجد کی مدافعت میں اپنا خون پانی کی طرح بہاسکتے ہیں، لیکن کسی منہدم مسجد کو دوبارہ بنانے کے لئے مستقل کوشش جاری نہیں رکھ سکتے۔ یہ ان سے ممکن تھا کہ محمد علی اورابوالکلام کے دائیں بائیں گرکر جان دیدیں۔ لیکن ا ن کے بس کی بات نہیں کہ مسلسل آئینی جدوجہد سے ان اسیران اسلام کو جیل سے چھڑا لائیں۔ ‘‘

آگے چل کر لکھتے ہیں:’’ ہماری ناکامی کا اصل سبب یہ ہے کہ ہم آندھی کی طرح آتے ہیں، اوربجلی کی طرح گذرجاتے ہیں۔ ہم کو دریا کے اس پانی کی مانند ہونا چاہئے جو آہستہ، آہستہ بڑھتا ہے اور سالہاسال میں کناروں کو کاٹ کر اپنا دہانہ وسیع کرتا جاتا ہے۔ کامیابی صرف مسلسل اور پائدار کوشش میں ہے۔ ہمالیہ کی برفانی چوٹیاں آہستہ آہستہ پگھلتی ہیں، لیکن کبھی جمنا اورگنگا کو خشک ہونے نہیں دیتیں۔ آسمان کا پانی ایک دو گھنٹے میں دشت وجبل کو جل تھل بنا دیتا ہے لیکن چند ہی روزمیں ہرطرف خاک اڑنے لگتی ہے۔‘‘

(شذرات معارف :اکتوبر 1917)