تروپتی کے ہاسپٹل میں آکسیجن کی قلت سے 11 مریض فوت

   

چیف منسٹر جگن نے تحقیقات کا حکم دیا، آکسیجن کی سربراہی میں تاخیر سے اموات
حیدرآباد۔ ملک بھر میں آکسیجن کی قلت کے نتیجہ میں سرکاری اور خانگی دواخانوں میں کورونا مریضوں کی اموات کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوا ہے۔ تلنگانہ اور آندھرا پردیش اس طرح کے واقعات سے محفوظ تھے لیکن حیدرآباد کے کنگ کوٹھی ہاسپٹل میں آکسیجن کی سربراہی میں تاخیر کے سبب 7 مریضوں کی موت واقع ہوئی۔ اسی طرح آندھرا پردیش کے تروپتی میں آکسیجن کی عدم سربراہی کے سبب کورونا کے 11 مریض فوت ہوگئے۔ یہ واقعہ ایس وی آر آر گورنمنٹ جنرل ہاسپٹل تروپتی میں پیش آیا۔ اگرچہ سرکاری طور پر اموات کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی تاہم ہاسپٹل کے ذرائع نے غیر سرکاری طور پر 11 اموات کی توثیق کی ہے۔ آندھرا پردیش حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ ہاسپٹل میں چند منٹوں کیلئے آکسیجن کی سربراہی متاثر ہوئی جس کے نتیجہ میں مریضوں کے رشتہ داروں میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا۔ حکومت کے مطابق محض 25 منٹ میں سربراہی کو بحال کردیا گیا ہے۔ ہاسپٹل میں 135 آئی سی یو بستر ہیں اور 400 سے زائد آکسیجن سے مربوط بیڈس ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ہاسپٹل میں مریضوں کی تعداد 1100 ہے۔ ذرائع کے مطابق ہاسپٹل میں 10 ہزار لیٹر گنجائش کا آکسیجن ٹینک موجود ہے جو کل شام خالی ہوگیا تھا۔ ٹاملناڈو سے ٹینکر کی آمد میں تاخیر ہوگئی جس کے نتیجہ میں ری فلنگ کیلئے کافی وقت گذر گیا جس کے نتیجہ میں مریضوں آکسیجن کی سربراہی متاثر ہوئی۔ مریضوں کے رشتہ داروں کا الزام ہے کہ ہاسپٹل حکام نے آکسیجن کی کمی کے باوجود ری فلنگ پر توجہ نہیں دی جس کے نتیجہ میں مریضوں کی موت واقع ہوئی۔ ضلع کلکٹر ہری نارائنا نے اطلاع ملتے ہی ہاسپٹل کا دورہ کیا۔ انہوں نے آکسیجن کی سربراہی میں تاخیر کی تحقیقات کیلئے پولیس کو ہدایت دی ہے۔ اسی دوران چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے 11 مریضوں کی موت پر دکھ کا اظہار کیا اور عہدیداروں سے رپورٹ طلب کی۔ انہوں نے تمام ضلع کلکٹرس کو ہدایت دی کہ اپنے متعلقہ اضلاع میں ہاسپٹل پہنچ کر آکسیجن کی موثر سربراہی کو یقینی بنائیں۔ چیف منسٹر نے تروپتی واقعہ کے سلسلہ میں عہدیداروں کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔