ترکی، خطے کے ممالک کے اُمور میں مداخلت نہ کرے : امارات

,

   

مسئلہ فلسطین کا حل کسی دوسرے ملک کے ہاتھ میں نہیں، امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ کا انٹرویو

دبئی :متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے ایک بار پھر ترکی سے یہ مطالبہ دہرایا ہے کہ وہ خطے کے ممالک کے امور میں مداخلت سے گریز کرے۔ انہوں نے
MED Dialogues- Rome
کے ضمن میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ترکی اور ایران کے لیے امارات کا پیغام واضح ہے کہ “عرب دنیا کا احترام کریں ، وہ آپ کا احترام کرے گی”۔اسی طرح قرقاش کے نزدیک ترکی پر لازم ہے کہ وہ دیگر ممالک کے معاملات میں بھی مداخلت بند کردے۔ قرقاش کا اشارہ لیبیا کی جانب تھا جہاں کئی رپورٹوں سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ترکی وہاں ہتھیار اور اجرتی جنگجوؤں کو منتقل کر رہا ہے۔اماراتی وزیر نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “معاہدہ ابراہیم” ایک اہم تبدیلی ہے۔ اس سے قبل امور میں چھوٹے اقدامات کے ذریعے پیش رفت ہو رہی تھی۔ قرقاش نے واضح کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی موجودگی سے قطع نظر اس معاہدے کو طے پانا ہی تھا۔ البتہ یہ سال یا اسے زیادہ مؤخر ہو جاتا۔مسئلہ فلسطین کے حوالے سے قرقاش کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ امارات یا کسی دوسرے ملک کے ہاتھ میں نہیں ہے ، اس لیے کہ خصوصی طور سے فلسطینیوں کے فیصلے سے وابستہ ہے۔ اگرچہ فلسطینیوں کی نسبت سے امور دشوار ہیں تاہم منطقی بات ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر موجود ہوں۔ قرقاش کے مطابق امارات سمیت عرب ممالک کسی بھی سیاسی حل تک پہنچنے میں فلسطینیوں کی مدد کریں گے۔یاد رہے کہ امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد سے فریقین نے کئی اقتصادی اور تجارتی مفاہمتوں پر اتفاق کیا ہے۔ابو ظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زائد آل نہیان ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے 13 اگست کو ٹیلی فون پر رابطے میں اسرائیل اور امارات کے درمیان براہ راست مکمل دو طرفہ تعلقات کے قیام پر اتفاق رائے کا اظہار کیا تھا۔بعد ازاں 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں منعقد تقریب میں امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ اسی موقع پر بحرین اور اسرائیل کے درمیان امن کی تائید کے سمجھوتے کا بھی اعلان کیا گیا۔