ترکی سیریا سرحد تمام تازہ جانکاری یہاں پر دستیاب ہے

,

   

ترکی دستے سیریائی سرحد میں دریا فرات کے قریب سے مغربی حصہ میں داخل ہوئے جس کے ساتھ اقوام متحدہ نے انقراہ کی ملٹری کاروائی پر ’الارم“ کا اظہار کیاہے۔ شمال مشرقی سیریا میں ترکی نے اپنا ملٹری اپریشن شروع کردیا ہے۔

صدر طیب رجب اردغان نے کہاکہ حملہ جس کی شروعات منگ کے روز فضائیہ سے شروع ہوا ہے اس کا مقصد کردی زیر قیادت دستوں کو سرحد سے ہٹانا ہے تاکہ علاقہ کو”محفوظ زون“ بنایا جائے‘ جس کے بعد لاکھوں سیریائی پناہ گزین واپس ہوسکیں

۔یہ کاروائی اس کے بعد شروع ہوئی جب امریکہ نے اعلان کیاکہ وہ علاقے سے اپنے دستوں کو ہٹارہا ہے‘ جس کا اثر سیریائی ڈیموکرٹیک فورسس(ایس ڈی ایف) پر پڑا جو ائی ایس ائی ایل سے جنگ میں اہم حصہ داری تھی۔

مذکورہ ایس ڈی ایف کی قیادت کردی عوامی تحفظ یونٹ(وائی پی جی) کررہا ہے نے اپیل کی ہے کہ مذکورہ امریکہ اور اس کے ساتھی ”نوفلائی زون“ میں ہیں تاکہ ترکی حملے سے بچاؤ کیاجاسکے۔ وائی پی جے کو ایک دہشت گرد گروپ تسلیم کرتا ہے ترکی۔

سیریائی کردہ سے دو ”اعلی سطحی“ جہادیوں کی تحویل امریکہ نے لی ہے اور انہیں ملک کے باہر بھی لے جایاگیاہے‘ چہارشنبہ کے روز ایک فوجی عہدیدار نے اس بات کی جانکاری دی ہے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ای ائی شریف ال شیخ اور الگزینڈر امون کوٹی کو لے گئے ہیں جو ساتھ امریکی‘ برطانوی اور جاپانی صحافی کے سرقلم کرنے والے واقعہ کا حصہ تھے اور 2014اور2015میں فلاحی کارکنوں کا بھی سر قلم کیاتھا‘ جو سیریا کے باہر کسی نامعلوم مقام پر انجام دیاگیا کام تھا۔

درایں اثناء انٹرنیشنل کمیٹی برائے ریڈ کراس نے انتباہ دیا ہے کہ ترکی کے حملے میں ہزاروں لوگوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے جو اس علاقے میں مقیم ہیں۔ امریکی صدر نے کہاکہ اگر کردش آبادی کو سیریا سے صاف کرنے کے مقصد سے حملہ کیاگیاہے تو وہ ترکی کی معیشت کو تباہ کردیں گے۔

کئی عرب ممالک نے اس حملے کی مذمت کی ہے جس میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عربیہ بھی شامل ہیں