امریکہ کی سخت مخالفت کے باوجود ترکی نے روس کے ایس400دفاعی میزائیل نظام کا پہلا حصہ وصول کیا ہے۔مذکورہ ترکی وزارت دفاع نے کہاکہ‘ جمعہ کے روز درالحکومت انقارہ کی فضائیہ پٹی پر مذکورہ سازوسامان پہنچا ہے۔
انقارہ۔ مذکورہ اقدام جس سے امریکہ ناراض ہوگا‘ جس میں ترکی کو انتباہ دیاگیاتھا کہ وہ ایس 400مخالف ائیر کرافٹ دفاعی نظام اور امریکہ کہ ایف 35جنگی جہازوں کو ایک ساتھ نہیں رکھ سکتا ہے۔
ترکی اور امریکہ دونوں این اے ٹی او کے ساتھی ہیں‘ مگر ترکی نے روس کے ساتھ بھی قریبی تعلقات قائم کئے ہوئے ہے۔
این اے ٹی او کے ایک افیسر نے ایے ایف پی نیوز ایجنسی سے کہا ہے کہ باڈی کو ترکی کے مساوات کے متعلق ”تشویش“ ہے۔
دونوں ممالک کا کیاکہنا ہے؟
کارگذار امریکی سکریٹری برائے دفاع مارک ایسپر نے جمعہ کے روز کہاکہ امریکہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔
امریکی سینٹ کی غیر ملکی روابط کمیٹی کے رپبلکن اور ڈیموکریٹس لیڈران نے ترکی کے اقدام کو ”پوٹین کے روس کے ساتھ باہمی تعلقات کا ایک مشکل بھرا اشارہ ہے“۔
مسٹر ایسپر نے اپنے ترکی ہم منصب سے تین منٹ بات کی مگر ترکی کے اقدام پر ردعمل پر پینٹگان کی جانب کی جانے والی برفینگ روک دی گئی تھی۔
مذکورہ ترکی کے وزیر دفاع ہولوسی اکھار نے کہاکہ دو لوگوں نے ایس 400میزائیل نظام کی خریدی پر تبادلے خیال کیاہے مگر اس کے باوجود اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ترکی کے تعلقات کے رویہ میں کوئی تبدیلی ائی ہے۔
مسٹر اکھار نے کہاکہ دونوں نے امریکہ کے پیٹرائٹ ائیرڈیفنس نظام کا ایک حصہ حاصل کرنے پر بھی بات کی گئی ہے
اس بارے میں بحث کیاہے؟
ترکی نے ایک سو ایف35جنگی جہاز خریدنے کے معاہدے پر دستخط کی ہے اور اس نے ایف 35پروگرام پر بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔
ترکی کمپنی نے ہوائی جہازکے937پارٹس بنائے ہیں۔ مگر ترکی ایک آزاد دفاعی نظام کو بھی بڑھاوا دینے پر کام کررہا ہے اس کے پیش نظر امریکہ او ریوروپ کے ساتھ اس کے معاہدے ہیں۔
اس نے روس سے ایس 400اڈوانس ائیر ڈیفنس سسٹم 2.5بلین ڈالر میں خریدا ہے اور اپنے کئی مصلح دستوں کو روس ٹریننگ کے لئے بھی روانہ کیاہے۔
امریکہ کے دفاعی عہدیدار وں کا کہنا ہے کہ مدکورہ ایس 400علاقے میں این اے ٹی او کے تحت وسیع پیمانے پر فضائیہ فاعی نظام کے مطابق نہیں ہے۔
مذکورہ عہدیدار نے کہاکہ وہ نہیں چاہتے کہ ایف 35لڑاکو جہازوں کو ایس 400نظام کے قریب رکھا جائے کیونکہ انہیں ڈر ہے روس کے ماہرین ایف 35کی خصوصیات تک رسائی کرلیں گے۔
اس ضمن میں ترکی صدر رجب طیب اردغان کا ماننا یہ ہے کہ جو کچھ بھی پینٹگان کہے‘ ڈونالڈ ٹرمہ روسی میزائیل کی خریدی سے زیادہ ناراض نہیں ہیں۔
انقارہ اور واشنگٹن کے درمیان میں بڑے تجربے ہوکر رہیں گے۔ این اے ٹو او میں ترکی کی دوسری بڑی فوج ہے
۔یہ امریکہ کا ایک اہم ساتھی ہے اور اس ملک کی سرحدین سیریا‘ عراق او رایران سے منسلک ہیں