ترکی کا زلزلہ انسانی کارستانی

   

حیدر عباس
30 اکتوبر 2020 کو ترکی ۔ یونان میں زلزلہ کا جھٹکا محسوس کیا گیا یہ ہلکی شدت کا زلزلہ تھا جس کی وجہ سے کوئی زیادہ تباہی نہیں آئی لیکن ترکی گھٹنوں کے بل جھکنے پر مجبور ہوگیا کیونکہ وہ کلیدی کردار ادا کررہا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارہ کو اسرائیل میں شامل کرلینے یا صدر ترکی رجب طیب اردغان کے یروشلم پر دعوے، جو کبھی خلافت عثمانیہ کا ایک حصہ تھا اس کے بعد جب 22 عرب ممالک کی ملکیت فلسطینی علاقوں پر مشتمل اسرائیل تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا یا انہوں نے حاجیہ صوفیہ مسجد پر اپنا حق جتانے کا اعلان کیا یا انہوں نے لبنان کی آنکھوں سے ترکی کی آنکھیں لڑائیں۔ انہوں نے آرمینیا سے آذربائیجان کی جنگ میں آذربائیجان کی تائید کی۔ صدر فرانس ایمانیول میکرون کی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے کارٹون شائع کرنے کی اجازت دینے پر مذمت کی۔ حکومت سعودی عرب کے لئے قطر کے ساتھ ترکی کی قربت دل کی جلن بن گئی کیونکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے قطر میں دراندازی کی سازش کی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یونان میں زلزلے کے جھٹکے سے بڑے پیمانے پر کوئی نقصان نہیں ہوا جبکہ ترکی میں 90 ہلاکتیں ہوئیں۔ استحصال کا یہ نظریہ اور زلزلہ کا جھٹکا اس طرح الگ تھلگ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ موجودہ مرحلہ پر پوری دنیا اس کے خلاف احتجاج کرے گی کیونکہ یہ زلزلہ ٹکنالوجی کا نتیجہ تھا اور آسانی سے کرہ ارض پر کسی بھی وقت ٹکنالوجی کی وجہ سے زلزلہ کا جھٹکا محسوس کیا جاسکتا ہے۔ یہ کوئی حقیقت نہیں ہے لیکن 4 اگست 2020 کو بیروت میں بم دھماکے ہوئے تو ان کے درمیان 11 سکنڈ کا وقفہ تھا۔ 6 دھماکے سطح زمین کے نیچے محسوس کئے گئے۔ لبنان کے وزیر داخلہ نوہد اموک نے الزام عائد کیا کہ بیروت لبنان کا دارالحکومت ہونے کی وجہ سے یہ دھماکے کئے گئے تھے ان کا یہ الزام اسرائیل کے ایشیا ٹائمس کی 13 اگست 2020 کی اشاعت میں شامل کیا گیا۔

اسرائیل کے ایک سابق فوجی انجینئرنگ عہدہ دار بوز ہایون نے انکشاف کیا ہے کہ زلزلہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 6 دھماکے اسی علاقہ میں محسوس کئے گئے جہاں پر بیروت میں اس سے قبل ایک زلزلہ کا جھٹکا محسوس ہوا تھا جس کی وجہ سے بیروت ملبے کا ڈھیر بن گیا تھا۔
اسرائیل کے دفاع میں ایک صفحہ اول کے خانگی آن لائن رسالے میں جو اسرائیلی فوجی انتظامیہ کے ساتھ قربت رکھتا ہے اور جس میں ہایون کے انکشافات شائع کئے گئے تھے اس واقعہ کا تجزیہ کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس مقام پر دھماکے مسلسل ہوتے رہے ہیں کیونکہ یہاں پر دھماکو اشیاء کا ذخیرہ دفن کیا گیا تھا۔ اس کا لحاظ کئے بغیر وزیر دفاع اسرائیل بنی جینٹز نے کہا کہ 21 جولائی 2020 کو دھماکوں سے چار دن قبل وزیر اعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو کے حریف کی حیثیت سے انکشاف کیا تھا کہ دھماکوں کا حکم وزیر اعظم اسرائیل نے دیا تھا کیونکہ اس طرح اسرائیل کی پالیسی میں ڈرامائی انداز میں تبدیلی آئی تھی۔
چنانچہ جب ترکی میں 7.7 شدت کا زلزلہ کا جھٹکا محسوس کیا گیا تو کسی کو بھی حیرت نہیں ہوئی۔ ایسے زلزلے اب حیرت ناک نہیں رہے کیونکہ عرضی حدت میں اضافہ اس کی ایک وجہ پہلے ہی سے بن چکی ہے اور اس پر ترقی یافتہ دنیا آج تک عمل پیرا ہے۔ اس نے بے گھر ہونے والے افراد کی مدد کی پیشکش کی ہے۔

بہرحال صدر وینیزویلا ہیوگو شاویز نے 2010 کے ہائیتی کے زلزلہ کو امریکی سازش قرار دیا کیونکہ امریکہ اپنے آپ کو ’’خدا‘‘ قرار دینے کی کوشش میں ہے۔ ان کا یہ بیان 29 جولائی 2020 کی لائیو سائنس کی اشاعت میں شائع کیا گیا ہے۔ ایک انتہائی اہم خبر کے پورٹل ریڈیو فری نے جو یوروپ کا آزاد ریڈیو ہے 25 جنوری 2010 کو کہا کہ ہیوگو شاویز نے کیسے یہ نشاندہی کی تھی کہ امریکہ کا ہائی فریکونسی ایکٹیو آرورل ریسرچ پروگرام
(HAARP)
اس بات کو کیسے تسلیم کرسکتا ہے کہ ہائیتی کا زلزلہ انسانی ساختہ تھا اس نظریہ کو ایک تخیلی سائنس فکشن قرار دے کر مسترد کردیا گیالیکن سازش کے نظریات ہنوز جاری رہے یہ بھی انکشاف ہوا کہ امریکہ نے اپنا
HAARP
ایجنڈہ ترک کردیا ہے۔ اس سے 23 مئی 2014 کے این بی سی نیوز کی اس خبر کی توثیق ہوتی ہے حالانکہ یہ ایک فرضی خبر تھی جس کے بموجب سونامی، زلزلے، موسم کے مابعد اثرات اور کئی آفات سماوی درحقیقت انسانی ساختہ ہوتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ آفات سماوی کے واقعات سازشی نظریوں کا نتیجہ ہوتے ہیں لیکن بیروت کے 2020 ء کے دھماکوں کے بعد اور فوجی انجینئرنگ سرویس کے سابق عہدہ دار کے اس بیان کے بعد کہ دھماکے سطح زمین کے نیچے ہوئے تھے۔ ہیوگوشاویز کے اس بیان کو مسلمہ حیثیت حاصل ہو جاتی ہے جو مخالف امریکہ سامراج ہونے کی بناء پر مشہور ہوچکا ہے۔

دنیا بھر کی سیاست ترکی کے خلاف ہے اور ترکی نے اپنا سیاسی لائحہ عمل پوری دنیا کے بارے میں موجودہ دور میں تبدیل کردیا ہے۔ ترکی میں فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے کیونکہ خود اس کی مصنوعات کا مملکت سعودی عرب میں بائیکاٹ کیا گیا ہے وہ خلافت عثمانیہ کا 100 سال کے بعد احیاء چاہتا ہے اور اس نے اس بات کے اشارے دیئے ہیں کہ طاقت کے نئے گروپ میں چین، روس، ملائیشیا، ایران اور پاکستان شامل ہوں گے اور ترکی اپنی مہم روک دے گا۔
اگر ترکی کے زلزلہ کو انسانی ساختہ قرار دیا جائے حالانکہ اس کا بہت کم امکان ہے پھر بھی ترکی کی حقیقت برقرار رہے گی جو متلاطم سمندر میں جہاز رانی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ حالانکہ اس کے وجود پر یروشلم کی مسجد اقصیٰ پر دعوے کی وجہ سے خطرہ منڈلارہا ہے کہ وہ محدود پیمانے پر زلزلہ کے جھٹکے کے ذریعہ معدوم کی جاسکی ہے۔ یہودی مملکت اسرائیل اپنے تیقن کے مطابق یہاں پر اپنا تیسرا مندر بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ دنیا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عالمی جنگ کی سمت پیشرفت کررہی ہے۔