شیخ احمد حسین
سیدہ کائنات حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء گھر کا کام خود سرانجام دیتی تھیں۔ کوئی خادمہ اور کنیز نہ تھی۔ چکی پیستے پیستے ہاتھوں میں چھالے پڑگئے۔ جھاڑو دیتے برتن مانجھتے چولہا سلگھاتے سلگھاتے کپڑے گرد آلود اور سیاہ ہوجاتے۔ حضرت علیؓ چاہتے تھے کوئی کنیز مل جائے۔ کسی لڑائی سے حضور ﷺ کے پاس کچھ غلام آئے حضرت فاطمہؓ آستانۂ رسالت میں حاضر ہوئیں لیکن حضور ﷺتشریف فرما نہ تھے۔ حضرت عائشہؓ سے اظہار مقصد کرکے چلی آئیں جب حضور ﷺتشریف لائے تو حضرت عائشہؓ نے بتایا تو آپ ﷺبیٹی کے گھر تشریف لائے۔ پوچھا بیٹی کیا کام ہے؟ خود خاموش رہیں۔ حضرت علیؓ نے عرض کیا: حضور ﷺچکی پیستے پیستے فاطمہؓ کے ہاتھوں میں آبلے پڑگئے ہیں قیدیوں میں سے ایک ہمیں بھی غلام عطا فرمادیجئے۔ آپ ﷺنے فرمایا: میں تمہیں کیوں نہ ایسی چیز بتادوں جو خادم سے بہتر ہے۔ جب تم سونے لگو تو ۳۳مرتبہ سبحان اللہ ۳۳مرتبہ الحمدللہ اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ خداشناس بیٹی خاموشی سے واپس آگئی اور اس ورد کو جاری رکھا۔ اس ذوق سے پڑھتی کہ یہ وظیفہ تسبیح فاطمہؓ کے نام سے مشہور ہوگیا۔ اس لئے ہر مسلمان بہن بھائی کے لئے اس تسبیح کا پڑھنا سعادت جانتے ہیں۔