یہ کہتے ہوئے کے وہ تعداد ازدواج کے خلاف ہیں‘ اجمل نے خدشہ ظاہر کیاکہ اس پرپابندی کافیصلہ سیاسی خطوط پر ہوگا۔
گوہاٹی۔اے ائی یو ڈی ایف سربراہ اورلوک سبھا ایم پی بدرالدین اجمل نے کہاکہ آسام حکومت کو تعداد ازدواج پر ایک قانونی پابندی لگانے کے بجائے ایک سے زائد شادیوں کے خلاف شعور بیداری مہم چلانی چاہئے۔
انہو ں نے زوردیکر کہاکہ اسلام میں تعداد ازدواج ”لازمی“ نہیں ہے اور سوال کیاکہ مسلم عورتوں کی فلاح بہبود کے لئے ریاستی حکومت نے کیاکام انجام دیاہے۔
مذکورہ آسام حکومت نے تعداد ازدواج پر پابندی کے لئے ایک قانون بنانے کے عمل کی شروعات کی ہے او رپیر روز اس خصوص میں ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مجوزہ قانون پر عوامی رائے طلب کی ہے۔
حکومت نے اس سے قبل اس طرح کے قانون کو نافذ کرنے کے لئے اسمبلی کی قانون سازی کی اہلیت کا مطالعہ کرنے کے لئے ایک ماہر کمیٹی کی تشکیل دی تھی‘اوررپورٹ میں کہاگیاتھا کہ ریاستی مقننہ ازدواجی عمل پر پابندی لگانے کے لئے قانون بنانے کی مجاز ہے۔
مختلف مذاہب کے سربراہان کے ساتھ ”امن او رانصاف“ پر مشتمل ایک اجلاس کے ایک کونے میں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے اجمل نے کہاکہ ”اسلام میں کثرت ازدواج لازمی نہیں ہے۔
مذکورہ حکومت ایک مرد کواپنی ایک بیوی کوکھلانے کے لئے کھانا موثر فراہم نہیں کررہی ہے‘ تو چار بیویوں کا وہ کیسے خیال رکھ سکتا ہے؟“۔یہ کہتے ہوئے کے وہ تعداد ازدواج کے خلاف ہیں‘ اجمل نے خدشہ ظاہر کیاکہ اس پرپابندی کافیصلہ سیاسی خطوط پر ہوگا۔
کشمیر سے ارٹیکل 370کی برخواستگی کاذکر کرتے ہوئے اجمل نے کہاکہ ”کیا کشمیر میں امن آیا؟ سپاہی ہر روز مارے جارہے ہیں۔
ان فوجیوں کے گھر والوں کو جو کچھ ملتا ہے وہ بہت بدقسمتی ہے جس کے متعلق بات نہیں کرنا ہی بہتر ہے“۔
انہوں نے سوال کاکہ ”آپ(حکومت) نے ”تین طلاق“ کوروک دیا مگر عورتوں کی فلاح وبہبود کے لئے کیاکیا؟کیا آپ نے اسکول اورکالج بنائے یا ترقیاتی صنعتیں قائم کیں جس میں خواتین کوروزگار ملے گا؟“۔
مذکورہ دھوبری رکن پارلیمنٹ نے دعوی کیاکہ ”دنیا کے سامنے مسلم خواتین کا مذاق بنانے کے سوائے کچھ نہیں کیاگیا ہے۔
آج وہ خواتین بھوکی مارہی ہیں خودکشی کررہی ہے۔ مگر حکومت کویہ دیکھائی نہیں دے رہا ہے‘ ان کے لئے کوئی بھی پریشان نہیں ہے“۔