مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ و سلم نے فرمایا غلاموں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا خوش بختی اور بدخلقی سے پیش آنا بدبختی ہے۔ (سنن ابودائود) خدام اور ملازمین کے ساتھ ہمیشہ ہمدردانہ رویہ رکھنا چاہیے۔ اگر کبھی ملازم کی کسی بات پر غصہ بھی آجائے، تو ضبط سے کام لینا چاہیے اور بداخلاقی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کسی کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کر کے لائے، تو مالک کو چاہیے کہ خادم کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے ساتھ کھانے پر بٹھالے۔ اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس میں سے ایک دو لقمے اسے کھلادے۔ (صحیح مسلم)
حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا یہ(غلام) تمہارے بھائی ہیں۔ اللہ نے انہیں تمہارا دستِ نگر بنایا ہے، انہیں وہی کھلائو، جو تم خود کھاتے ہو۔ وہی پہنائو، جو تم خود پہنتے ہو اور ان کو ایسے کام پر مجبور نہ کرو، جو ان کی طاقت سے زیادہ ہو، پھر اس کام میں خود بھی اس کی مدد اور اعانت کرو۔ (متفق علیہ)
ملازمین کواجرت کی بروقت ادائیگی
طے شدہ اجرت کی ادائیگی ملازم کو بروقت کرنی چاہیے، اس میں دیر کرنا ملازم کی معاشی پریشانیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ اسی طرح عموما لوگ مختلف بہانوں سے ملازم کی تنخواہ میں سے کٹوتی کرلیتے ہیں، جو ناجائز ہے۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالی فرماتا ہے۔اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کو امانتیں ان کے حوالے کردیا کرو اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو، تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو۔ اللہ تمہیں بہت خوب نصیحت کرتا ہے۔ بے شک، اللہ سنتا اور دیکھتا ہے۔(سور النساء)
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓسے روایت ہے کہ ان کا ایک ماتحت ملازم ان کی خدمت میں حاضر ہوا، تو انہوں نے فرمایا کیا کنیزوں اور غلاموں کو ان کا کھانا دے دیا ہے۔ کہا، نہیں، تو فرمایا جائو ان کا کھانا دو، کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ انسان کی بربادی کے لیے یہی گناہ کافی ہے کہ جن کی روزی اس کے ذمے ہو، اسے روکے۔ ایک روایت ہے کہ آدمی کے تباہ ہونے کے لیے یہی گناہ کافی ہے کہ جو روزی دی جاتی ہے، اسے ضایع کردے۔(مسلم شریف)