تعلیمات حضرت شیخ عبد القادر جیلانی

   

حضرت سیدنا شیخ محبوب سبحانی نے فرمایا کہ ایمان قول و عمل کا نام ہے جبکہ محققین و متکلمین کے نزدیک ایمان نام ہے ان امور کی تصدیق کا جو نبی اکرم ﷺ لائے۔ البتہ احکام اسلام تب جاری ہوں گے جب زبان سے اقرار کرے گا اور ایمان کامل تب ہوگا جب اعمالِ صالحہ پائے جائیں گے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے:(ترجمہ) اللہ نے وعدہ کیاہے ان سے جوان میں ایمان والے اور اچھے کاموں والے ہیں بخشش اور بڑے ثواب کا۔(سورۃ فتح ) ۔حضرت محبوب سبحانیؓ نے فرمایا : اے لڑکے، تو دنیا میں بقا اور عیش کیلئے نہیں پیدا کیا گیاہے۔ اللہ تعالیٰ کے ناپسندیدہ امور کو تبدیل کردے ۔تو نے سمجھ لیا ہے کہ اللہ اتعالیٰ کی اطاعت کے لئے لا الہٰ الاللہ محمد رسول اللہ پڑھ لینا کافی ہے، یہ تیرے لئے اسی وقت مفید ہوگا جب تو اس کے ساتھ کچھ اور امور (اعمالِ صالحہ) ملائے گا۔ ایمان اقرار اور عمل کا نام ہے۔ جب تو گناہوں ،لغزشوں میں مبتلا اور احکام الہٰیہ کی مخالفت کا مرتکب ہوگا ان پر اصرار کرے گا ، نماز، روزہ، صدقہ اور افعال خیر ترک کرے گا تو یہ دو شہادتیں تجھے کیا فائدہ دیں گی۔ جب تو نے لاالہ الاللہ کہا تو یہ ایک دعویٰ ہے، تجھے کہاجائے گا کہ اس دعوے پردلیل کیاہے ؟اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کا حکم دیا ہے ان کا ادا کرنا، جن سے منع کیا ہے ان سے باز رہنا،آفتوں پر صبر کرنا اور تقدیرِ الٰہی کو تسلیم کرنا اس دعویٰ کی دلیل ہے۔جب تونے یہ عمل کئے تو اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص کے بغیر مقبول نہ ہوں گے۔ قول بغیر عمل کے اور عمل بغیر اخلاص اور اتباع سنت کے مقبول نہیں۔
(الفتح الربانی ،صفحہ ۱۰، غنیۃ الطالبین اردو صفحہ ۵۲، عبد القادر جیلانی غوث الاعظم)