تعلیمی اسکینڈل : پروفیسر نے اپنی بیٹی کا مقالہ اپنے طلبہ سے لکھوایا

   

سیئول ۔26مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) اکثر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ ریسرچ اسکالرس جو پی ایچ ڈی کی ڈگری کا حاصل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں لیکن اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود وہ اس قابل نہیں ہوتے کہ اپنے منتخبہ مضمون پر طویل مقالہ تحریر کرسکیں ۔ لہذا وہ کسی ایسے شخص کی مدد حاصل کرتے ہیں جو پہلے سے ہی پی ایچ ڈی کرچکے ہیں ،کہ وہ ان کا مقالہ بھی تحریر کردیں اور اس کیلئے لکھنے والے کو خطیر رقم بھی دی جاتی ہے لیکن کوئی پروفیسر اپنی بیٹی کے مقالہ کیلئے اپنے ہی طلبہ کو جبری طور پر یہ کہے کہ مقالہ تحریر کریں تو یہ ایک حیرت انگیز بات ہے ۔ یہ واقعہ جنوبی کوریا میں رونما ہوا جہاں مذکورہ پروفیسر کی بیٹی کو ایک اعلیٰ درجہ کے ڈینٹل اسکول میں داخلہ کیلئے مقالہ تحریر کرنا تھا ۔اس واقعہ نے تعلیمی شعبہ میں جاری مسابقتی دوڑ کی حقیقت کو ایک بار پھر آشکار کردیا ۔ پروفیسر کا تعلق سیول کی سُنگ کیون کولن یونیورسٹی سے ہے ۔ اُس نے اپنے طلبہ کو اس بات سے لاعلم رکھا کہ وہ اپنے گریجویٹ طلبہ سے ایک تعلیمی تجربہ کی بنیاد پرکچھ نوٹس لکھواتا رہا جس کے بعد اُن تمام نوٹس کو ( مقالہ کی شکل میں ) اسکی بیٹی نے ایک اکیڈیمک مجلہ میں اپنے نام سے شائع کروایا اور نہ صرف یہ بلکہ مقالہ کی نقل کو اعلیٰ درجہ کے ڈینٹل اسکول میں داخلہ لینے کے لئے اپنی درخواست سے منسلک کردیا اور داخلہ کرنے میں کامیاب ہوگئی ۔