تلسنکرانت کے بعد کورونا وائرس مریضوں کی تعداد میں یومیہ ڈھائی لاکھ ہونے کا خدشہ

   

آئی آئی ایس سی ، آئی ایس آئی ماڈل کے تحت مریضوں کی رفتار پر تحقیق میں انکشاف
حیدرآباد۔5جنوری۔ ( سیاست نیوز ) ریاست تلنگانہ میں تلسنکرانت کے بعدکورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد یومیہ 2تاڈھائی لاکھ ہونے کا خدشہ ہے ۔آئی آئی ایس سی۔آئی ایس آئی ماڈل کے تحت کورونا وائرس کے مریضوں کی رفتار کی تحقیق کرنے والے محققین کی جانب سے جاری کیا جانے والا انتباہ انتہائی تشویشناک ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ماہ جنوری اور مارچ کے دوران ریاست تلنگانہ میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2تا2.5لاکھ ریکارڈ کی جائے گی۔محققین شیوا اتھریا اور راجیش سندرشن نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جنوری کے دوسرے ہفتہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں ہونے والا یہ اضافہ فروری کے دوسرے ہفتہ تک عروج پر پہنچ جائے گا اور فروری کے تیسرے ہفتہ سے کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگے گی اور ماہ مئی تک اس کے اثرات برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔محققین کی جانب سے کئے گئے تین علحدہ دعوؤں میں کہا گیا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں 30 فیصد آبادی کورونا وائرس کا شکار ہوسکتی ہے اور 60 فیصد آبادی کورنوا وائرس کا شکار ہونے کا بھی خدشہ ہے لیکن سب سے زیادہ تشویشناک صورتحال یہ ہے کہ موجود کورونا وائرس کی رفتار اور اومی کرون کے متاثرین کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کو دیکھتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ ریاست کی 100 فیصد آبادی کو کورونا وائرس کا شکار ہونا پڑے گا۔یومیہ 5ہزارتا 10 ہزار کورونا وائرس کے مریض پائے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں ریاست کی 30 فیصد آبادی کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ اگر یومیہ ایک لاکھ تا1.5 لاکھ مریضوں کی نشاندہی ہوتی ہے تو ایسی صورت میں 60 فیصد آبادی کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اسی طرح اگر 2 تا2لاکھ 30 ہزار تک یومیہ مریضوں کی نشاندہی ہونے لگتی ہے تو ایسی صورت میں ریاست کے مکمل 100 فیصد آبادی کورونا وائرس سے متاثر ہوسکتی ہے۔محکمہ صحت کی جانب سے کئے جانے والے انتظامات کے سلسلہ میں کہا جارہا ہے کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کے جائزہ اجلاس کے بعد محکمہ صحت نے سخت چوکسی اختیار کرتے ہوئے ریاست میں موجود سرکاری دواخانوں کے بستروں کی تعداد میں اضافہ کے علاوہ ڈاکٹرس کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا عمل شروع کردیا ہے ۔ دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد کے علاوہ ضلع رنگاریڈی‘ میڑچل ۔ملکاجگری اور ہنمکنڈہ میں پائے جانے والے مریضوں کی تعداد اور دیگر اضلاع کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ریاستی محکمہ صحت کو ماہرین نے جو تجاویز روانہ کی ہیں ان میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ تلسنکرانت اور اس کے بعد یومیہ مریضوں کی تعداد2لاکھ سے تجاوز کرسکتی ہے اور تیسری لہرکے عروج پر پہنچنے کی صورت میں اس میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اسی لئے سخت احتیاطی اقدامات کے علاوہ مریضوں کوشریک دواخانہ کئے جانے کی صورت میں انہیں بہتر علاج کی سہولتوں کی فراہمی اور ادویات کا اسٹاک کیا جانے لگا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ تلنگانہ میں محکمہ صحت کی جانب سے کی جانے والی تیاریوں کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ ماہ فروری کے اواخر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوگا اور اس میں بتدریج گراوٹ کے باوجود بھی اپریل اور مئی کے دوران 6000 یومیہ مریض پائے جانے کا خدشہ ہے۔کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے تیزی سے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے کورونا وائرس کی صورتحال پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہناہے کہ تلسنکرانت کے دوران عوام کی آبائی مقامات کو روانگی اور واپسی کے دوران ریکارڈ کی جانے والی گہما گہمی کے سبب مریضوں کی تعداد میں بھیانک اضافہ ہوسکتا ہے لیکن ریاستی حکومتوں بالخصوص تلنگانہ و آندھراپردیش میں تلسنکرانت کے سلسلہ میں کوئی تحدیدات عائد کرنے یا مسافرین کی آمد و رفت کو روکنے کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیںجو کہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ریاستی محکمہ صحت کے عہدیداروں کے مطابق آئندہ دنوں کے دوران کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے خدشات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ریاست میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے محکمہ صحت نے اسے کورونا وائرس کی تیسری لہر قرار دے دیا ہے ۔کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے اختیار کئے جانے والے تمام احتیاطی تدابیر پرعمل آوری کے علاوہ ماسک کے استعمال کو لازمی کرتے ہوئے وائرس کا شکار ہونے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔م