تلنگانہ بجٹ حکومت کی ناکامیوں کا واضح ثبوت: جیون ریڈی

   

روزگار کی فراہمی اور بیروزگاری بھتہ کا کوئی تذکرہ نہیں، بی جے پی ایم ایل سی نے بھی بجٹ پر تنقید کی

حیدرآباد ۔ 9 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل ٹی جیون ریڈی نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ پر سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ بجٹ حکومت کی ناکامیوں کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سماج کے تمام اہم طبقات کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ بیروزگار نوجوانوں کو ماہانہ الاؤنس اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اپنی ناکامیوں کو مرکزی حکومت کے سر تھوپنا چاہتے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جیون ریڈی نے کہا کہ بجٹ تقریر میں کالیشورم پراجکٹ کیلئے قومی درجہ کے بارے میں کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دوسری میعاد میں 8 ماہ کے دوران حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے جس کا واضح ثبوت بجٹ تقریر میں دکھائی دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے انتخابات کے وقت جو وعدے کئے تھے، ان پر عمل آوری کا کوئی ذکر نہیں۔ چیف منسٹر ایک لاکھ 44 ہزار 492 کروڑ پر مشتمل بجٹ آج اسمبلی میں پیش کیا جس میں فلاحی اسکیمات کو کوئی ترجیح نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو بجٹ سے مایوسی ہوئی ہے۔ کسانوں کے قرض کی معافی کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن اس بارے میں بجٹ میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے ۔ کسان قرض معافی اسکیم پر عمل اوری کے منتظر ہیں۔ بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اور بیروزگاری بھتہ کا بجٹ میں کوئی تذکرہ نہیں ہے جس سے گزشتہ 6 برسوں سے منتظر نوجوان مایوس ہوچکے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر اپنی ناکامیوں کا وبال مرکزی حکومت کے سر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پراجکٹس میں کمیشن کے حصول کے معاملات منظر عام پر آنے سے خوفزدہ ہوکر کے سی آر نے کالیشورم پراجکٹ کو قومی درجہ کا مطالبہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آروگیہ شری اسکیم کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کی آیوشمان بھارت اسکیم کے فنڈس حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ اس طرح ریاست میں غریبوں کے لئے بہتر طبی سہولتیں فراہم کی جاسکیں گی۔ رکن کونسل نرسی ریڈی نے بجٹ کو مایوس کن قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اعداد و شمار کے ذریعہ ریاست کے معاشی موقف کو بہتر ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ پانچ ماہ قبل ایک لاکھ 80 ہزار کروڑ کا بجٹ پیش کیا گیا تھا ، اس میں کمی کردی گئی۔ انہوں نے رعیتو بندھو اسکیم کی رقومات کی عدم اجرائی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ریاست میں 59 لاکھ طلبہ ہیں جن کے اسکالرشپ اور فیس بازادائیگی کا مسئلہ برقرار ہے۔ سرکاری ملازمین کو عبوری راحت اور پی آر سی کے بارے میں بجٹ میں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ بی جے پی کے رکن کونسل رام چندر راؤ نے بجٹ کو عوام کی توقعات کے برعکس قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 36 ہزار کروڑ کے خسارہ پر مشتمل بجٹ کے بارے میں مباحث کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اسکیمات پر عمل آوری میں ناکام ہوچکی ہے لیکن اس کے لئے مرکز کو ذمہ دار قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز نے اسکیمات کے لئے جہاں کہیں بھی فنڈس کی ضرورت ہو جاری کیا ہے لیکن تلنگانہ حکومت فنڈس کے خرچ میں ناکام ہوچکی ہے ۔